Jun ۱۷, ۲۰۲۲ ۱۳:۰۱ Asia/Tehran
  • طالبان نے افغان خواتین کے لئے چہرہ ڈھکنے کو لازمی قرار دے دیا

طالبان کی پولیس نے افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں پوسٹرز آویزاں کیے ہیں جن پر لکھا ہے کہ مسلمان خواتین کو چاہئیے کہ اپنے جسم کو مکمل طور پر ڈھانپنے والا حجاب کریں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی وزارت برائے ’امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘ نے رواں ہفتے قندھار شہر میں برقعوں کی تصاویر والے پوسٹر لگائے۔ پوسٹرز پر تحریر ہے کہ ’مسلمان خواتین جو حجاب نہیں پہنتیں وہ جانوروں کی طرح نظر آنے کی کوشش کر رہی ہیں‘۔

ایسے پوسٹرز بہت سے کیفے اور دکانوں کے ساتھ ساتھ طالبان کے گڑھ قندھار میں اشتہاری ہورڈنگز پر بھی چسپاں کیے گئے ہیں۔

پوسٹرز کے مطابق مختصر، تنگ اور جسم جھلکانے والا لباس پہننا ہیبت اللہ آخوندزادہ کے فتوے کے بھی خلاف ہے۔

قندھار میں وزارت کے سربراہ عبد الرحمٰن طیبی نے کہا کہ ہم نے یہ پوسٹرز لگائے ہیں اور وہ خواتین جن کے چہرے عوامی مقامات پر ڈھکے نہیں ہوتے، ہم ان کے اہل خانہ کو مطلع کریں گے اور فتوے کے مطابق اقدامات اٹھائیں گے۔

ہیبت اللہ آخوندزادہ کے فتوے میں متعلقہ حکام کو حکم دیا گیا ہے کہ جو خواتین ان احکامات کی تعمیل نہیں کرتی ان کے مرد رشتہ داروں کو سرکاری ملازمت سے معطل کردیا جائے۔

طالبان کے پہلے دور اقتدار میں خواتین کے لیے برقعہ پہننا لازمی تھا جو کابل سے باہر اب بھی عام ہے۔

واضح رہے کہ اگست میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان نے افغان خواتین پر سخت پابندیاں عائد کیں اور ملک کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ آخونزادہ نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا کہ خواتین کو عمومی طور پر گھروں میں ہی رہنا چاہیے۔افغان خواتین کو حکم دیا گیا تھا کہ اگر انہیں باہر جانے کی ضرورت پڑے تو اپنے چہروں سمیت خود کو مکمل طور پر ڈھانپ کر ہی نکلیں۔

قابل ذکر ہے کہ خواتین کے سلسلے میں طالبان کی اعلان کردہ پالیسی پر عالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور عالمی اداروں اور دنیا کے دیگر ممالک نے کہا ہے کہ جب تک طالبان اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لاتے اس وقت تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا جائیگا۔

ٹیگس