پاکستان کی مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کا فوج سے غزہ کے سلسلے میں کسی بھی بیرونی دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کا مطالبہ
پاکستان میں مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور ممتاز علمائے کرام نے بیت المقدس کی آزادی اور صیہونی حکومت کے قبضے کے خاتمے کے لیے فلسطینیوں کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے پاکستانی فوج سے مطالبہ ہے کیا کہ وہ غزہ میں فوج بھیجنے یا حماس کی مزاحمتی تحریک کو غیر مسلح کرنے کے لیے کسی بھی بیرونی دباؤ کے سامنے نہ جھکے۔
سحرنیوز/پاکستان: "مجلس اتحاد امت پاکستان" کے عنوان سے ممتاز اسلامی جماعتوں اور علماء کا مشترکہ اجتماع گزشتہ روز کراچی میں منعقد ہوا اور اس پروگرام کے اختتامی بیان میں فلسطین کی بھرپور حمایت، غزہ میں امن کے بہانے غیر ملکی منصوبوں سے دوری اور برائت نیز افغانستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
اس پروگرام میں متعدد مقررین نے خطاب کیا جس میں پاکستان کے مفتی اعظم مولانا محمد تقی عثمانی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، وفاق علمائے شیعہ کے سربراہ علامہ سید حافظ ریاض حسین نجفی، قومی یکجہتی کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ ابوالخیر زبیر اور پاکستان کی ممتاز مذہبی شخصیات منجملہ جسٹس موومنٹ پارٹی کے سینیٹر مفتی نور الحق قادری بھی شامل تھے۔
ان علمائے کرام اور ممتاز مذہبی شخصیات نے فلسطینی عوام کی حمایت اور صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی قوم کی جدوجہد کی حمایت کو تمام مسلمانوں کا مذہبی فریضہ قرار دیا اور بیت المقدس کے مجاہدین کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔
پاکستانی علما نے نام نہاد غزہ جنگ بندی منصوبے کے باوجود غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی فوج کے مسلسل حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں فوج بھیجنے سے گریز کریں۔
انہوں نے پاکستانی فوج کو مخاطب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہمیں غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے یا امن کے بہانے بیرونی دباؤ کے سامنے نہیں جھکنا چاہیے اور حماس کی مزاحمتی تحریک کو غیر مسلح کرنے کے لیے کبھی بھی کسی کارروائی میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔
مقررین نے اپنے ملک اور افغان طالبان کے درمیان جاری تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، پاکستان کے مذہبی رہنماؤں نے دونوں طرف سے تحمل سے کام لینے اور دشمنوں کو موجودہ صورت حال سے فائدہ اٹھانے سے روکنے پر زور دیا۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ افغانستان کی نگراں حکومت، دہشت گرد عناصر کو اپنے ملک کی سرزمین پڑوسی ملکوں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔
واضح رہے کہ کچھ قیاس آرائیوں کے بعد کہ واشنگٹن، غزہ میں نام نہاد بین الاقوامی امن فوج میں شامل ہونے کے لیے اسلام آباد پر دباؤ ڈال رہا ہے، پاکستانی حکومت نے یہ اعلان کرتے ہوئے ایک محتاط قدم اٹھایا کہ اس نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی آزادانہ فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن پاکستان میں بعض خدشات یہ بتاتے ہیں کہ غزہ کے لیے امریکی منصوبے کی مخالفت کے سبب ٹرمپ، پاکستانیوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔ وِیٹرز نے لکھا کہ اسلام آباد واشنگٹن کے دباؤ میں ہے اور ٹرمپ کے مطالبات کے منافی کوئی بھی فیصلہ پاکستان کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔