Jul ۰۳, ۲۰۲۲ ۰۹:۵۰ Asia/Tehran
  • طالبان نے اپنی حکومت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ دہرایا

طالبان حکام نے علما کے اجتماع میں دنیا کے دیگر ممالک سے اپنی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا لیکن لڑکیوں کے اسکول کھولنے جیسے مطالبات پورے کرنے کے بارے میں کوئی عندیہ نہیں دیا۔

رائٹرز کے مطابق افغانستان میں طالبان حکام اور علماء، عمائدین اور قومی سرکردہ شخصیتوں کے اجتماع کے بعد جاری اعلامیے میں کہا کہ ہم علاقائی، بین الاقوامی اور خاص طور پر اسلامی ممالک سے کہتے ہیں کہ وہ 'امارت اسلامی افغانستان' کو تسلیم کرکے تمام پابندیاں ختم اور مرکزی بینک کے منجمد اثاثے جاری کریں اور افغانستان کی ترقی میں مدد کریں۔ امارات اسلامی افغانستان سے موسوم طالبان حکومت کو اب تک باضابطہ طور پر کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے۔

طالبان اپنے اعلان سے پیچھے ہٹ گئے ہیں جس میں انہوں نے کہا کیا تھا کہ تمام اسکول مارچ میں کھل جائیں گے، جس کے بعد ہائی اسکولوں کی کافی لڑکیوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے جبکہ اس فیصلے کو مغربی ممالک نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ جو عام طور پر قندھار میں رہتے ہیں اور عوامی مقامات پر کم ہی نظر آتے ہیں تاہم وہ کابل میں منعقدہ اس اجتماع میں شریک ہوئے اور کہا کہ غیرملکیوں کو احکامات نہیں دینا چاہئیں۔

واضح رہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے فنڈنگ روکنے اور سخت پابندیوں کے نفاذ سے افغانستان کی معیشت بحران کا شکار ہے، ان ممالک کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو انسانی حقوق، خاص طور پر خواتین کے حقوق کے بارے میں اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی تمام اقوام می شرکت سے جامع اور وسیع البنیاد حکومت کا قیام ایک لازمی امر ہے۔

ٹیگس