پاکستان اور ایران سمیت دنیا بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں
سیلاب نے پاکستان اور ایران سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں میں تباہی مچادی ہے۔
میڈیا رپوٹوں کے مطابق پاکستان کے مختلف شہروں میں موسمی بارشوں میں سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں مرنے والوں کی تعداد ساڑھے تین سو سے تجاوز کرگئی ہے۔
بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں سب سے زیادہ ایک سو چھے افراد صوبہ بلوچستان میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ دارالحکومت اسلام آباد اوراس کے نواحی علاقوں میں صرف ایک شخص کے ہلاک ہو جانے کی خبر ہے۔
میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں اور دیہات میں بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کم سے کم بارہ ہزار رہائشی مکانات تباہ ہوئے ہیں ۔ یوں تو پاکستان ہر سال موسمی بارشوں سے متاثر ہوتا ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں نے اسے سب سے زیادہ متاثر کیا ہے جس کے سبب ہرسال سیکڑوں جانیں ضائع ہوجاتی ہیں جبکہ اقتصادی اور مادی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔
تخمینوں کے مطابق سن دوہزار اٹھارہ سے اب تک سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کی وجہ سے پاکستان کو چار ارب ڈالر کا مالی نقصان ہوا ہے جبکہ دس ہزار افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ایران میں بھی موسمیاتی تبدیلیوں اور بارشوں کے نتیجے میں آنے والے غیر متوقع سیلابی ریلوں نے مختلف شہروں میں تباہی مچادی ہے ۔ تہران کے نواحی علاقوں فیروز کوہ اور دماوند میں آنے والے سیلاب کی باعث درجنوں افراد جاں بحق اور لاپتہ ہوئے ہیں۔
تہران کے گورنر محسن منصوری نے بتایا ہے کہ فیروز کوہ شہر کی حبلہ ندی میں آنے والی طغیانی کے سبب زرین دشت ، مزداران اور آتشا نامی دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں سیلاب کے باعث نو افراد جاں بحق ہوئے جبکہ سولہ افراد لاپتہ ہیں۔
تہران کے نواحی ضلع کن کے علاقے امام زداہ داؤد میں آنے والے سیلاب میں بھی آٹھ افراد جاں بحق اور انیس لاپتہ ہیں، جبکہ سات سو افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
ایران کے دیگر علاقوں میں بھی سیلاب کے بعد امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ امریکی ریاست کنٹاکی میں موسمی بارشوں اور سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے ۔ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ریاست کنٹاکی کے علاقے ایپالاش میں سیلاب کے باعث آٹھ افراد ہلاک اور درجنوں لاپتہ ہوئے ہیں۔
صوبے کے گورنر نے حادثات کی تصدیق کرتے ہوئے مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ بارش کے سبب کم سے کم بیس ہزار گھروں کی بجلی بھی منقطع ہوگئی ہے۔ایپلاش کا شمار ریاست کنٹاکی کے پسماندہ ترین علاقوں میں ہوتا ہے جہاں عام طور پر بنیادی سہولتیں ریاست کے دیگر علاقوں کے برابر نہیں ہیں۔