بحرین کے پارلیمانی انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہیں: آیت اللہ شیخ عیسی قاسم
بحرین کی اسلامی تحریک کے رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے پارلیمانی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئےکہا کہ ان نام نہاد انتخابات میں شرکت ظلم اور ناانصافی کی تائید کرنے کے مترادف ہے
بدھ کے روز بحرین کے بزرگ مذہبی رہنما اور اسلامی تحریک کے سربراہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے ٹوئیٹر پر جاری ایک بیان میں انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کے ساتھ کہا کہ بحرین کے شاہی نظام کے ذریعے کرائے جانے والےانتخابات خود کو نقصان پہنچانے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ووٹنگ میں حصہ لینا عقل، شریعت اور تفکر پر مبنی طرز زندگی کے منافی ہے۔
بحرین کی اسلامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ ایسے انتخابات کو مسترد کردینا چاہئے کہ جس میں عوام کے مسائل اور موضوعات کو نظرانداز کیا جا رہا ہو اور آمریت کو فروغ مل رہا ہو۔
واضح رہے کہ بحرین کے پارلیمانی انتخابات اکتوبر کے مہینے میں منعقد ہونے والے ہیں۔
اس سے قبل بھی بحرین کے بزرگ مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے اپنے ایک پیغام میں بحرینی عوام کو صیہونیوں کے ساتھ ہر طرح کے تجارتی معاملات اور لین دین کی بابت خبردار کیا تھا۔
بزرگ مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے بحرینی عوام کو صیہونیوں کے ہاتھوں زمین اور مکان بیچنے کی بابت خبردار کرتے ہوئے اسے مذہب، تاریخ اور ملک کو فروخت کرنے کے مترادف قرار دیا تھا ۔ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے مزید کہا تھا کہ رقم کے بدلے صیہونی نہ صرف بحرینیوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں بلکہ ان کے ضمیر کا بھی قتل کردیتے ہیں۔
انہوں نے زور دیکر کہا تھا کہ آج بحرین ایک اسلامی ملک ہے لیکن صیہونیوں کے ذریعے آبادی کا تناسب بگاڑنے والے ایجنڈے کے تحت کل یہ ملک صیہونیوں اور مسلمانوں کا ملک ہوگا اور اس کے اگلے مرحلے میں بحرین ایک ایسا صیہونی ملک ہوگا جہاں مسلمانوں کو کچل دیا جائے گا۔
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے کہا کہ صیہونیوں کو زمین بیچنا، صرف مٹی اور پتھر فروخت کرنا نہیں بلکہ صیہونیت کے ہاتھوں قوم، امت اور تمام مذہبی اقدار کو فروخت کرنا ہے۔
واضح رہے کہ آل خلیفہ حکومت نے بحرین میں ایک صیہونی علاقے کی تعمیر کی سازش رچی ہے جس سے اس اسلامی سرزمین پر اسرائیلیوں کے قبضے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
بحرین میں آل خلیفہ کی آمریت کے خلاف سن دو ہزار گیارہ میں عوامی تحریک شروع ہوئی تھی جسے شاہی حکومت نے ریاض کی مدد سے کچلنے کی ناکام کوشش کی۔ بحرینی عوام آزادی، انصاف اور جمہوریت پر مبنی حکومت کے خواہاں ہیں تاہم آل خلیفہ نے عوامی تحریک کو ختم اور عوام کے مطالبات کو دبانے کے لئے اس ملک کے سیکڑوں شہریوں کو شہید اور ہزاروں کو زخمی اور قید کیا ہوا ہے۔
آل خلیفہ نے دسیوں مخالفوں کی شہریت بھی ان سے چھین لی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بحرین کے آمر نظام کے قیدخانوں میں منظم ٹارچر کی مذمت کرتے ہوئے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ بحرین کی شاہی حکومت اپنا اقتدار بچانے کے لئے سعودی عرب امریکا اور اسرائیل کا سہارا لے رہی ہے جس کی وجہ سے بحرینی عوام میں غم وغصہ بڑھتا جارہا ہے۔