ہزارہ برادری کا قتل عام، ایمنیسٹی انٹرنیشل چیخ پڑا
طالبان کی جانب سے افغانستان کی ہزارہ کمیونٹی کے افراد کے قتل پر انسانی حقوق کی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشل نے افسوس ظاہر کیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: انسانی حقوق سے متعلق تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان نے افغانستان کی ہزارہ برادری کے 6 افراد کو منظم طریقے سے قتل کیا ہے۔
افغانستان کی شفقنا نیوز ایجنسی کے مطابق ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ روز ایک بیان جاری کرکے بتایا کہ طالبان نے منظم طریقے سے ہزارہ برادری کے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کو قتل کر دیا۔
اس بیان میں بتایا گیا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں 12 سال کی ایک لڑکی بھی شامل ہے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے بیان کے مطابق افغانس کے صوبہ غور کے ایک شہر میں طالبان نے 6 رکنی ایک ہی خاندان کے لوگوں کو قتل کر دیا۔
بتایا جا رہا ہے کہ طالبان منظم طریقے سے ہزارہ برادری کے لوگوں کو ایذائیں دیتے ہیں اور ان کو قتل کر دیتے ہیں۔
26 جون 2022 کو طالبان نے تلاشی مہم کے تحت رات میں ہزارہ کمیونٹی کے ایک گھر پر حملہ کیا جہاں سے بعد میں 6 لاشیں برآمد ہوئیں۔
جاں بحق ہونے والوں میں 12 سالہ بچی بھی تھی اور مرنے والوں کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے سکریٹری جنرل نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اپنی اس طرح کی کارروائی روکے، یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کے سبھی افراد کو سیکورٹی فراہم کریں۔
قابل ذکر ہے کہ جب سے طالبان نے افغانستان کی حکومت پر قبضہ کیا ہے تب سے ان پر یہ الزامات عائد ہوتے رہے ہیں کہ وہ اس ملک کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے کے علاوہ پر تشدد کارروائیاں بھی کرتے ہیں حالانکہ طالبان کی جانب سے ہمیشہ ہی اس طرح کی باتوں کی تردید کی جاتی رہی ہے۔