Dec ۰۱, ۲۰۲۲ ۲۲:۵۸ Asia/Tehran
  • اسرائیل کے اندر صورت حال ہوئی دھماکہ خیز، مسلسل بدامنی سے ایوانوں میں لرزہ

ایک الیکٹرانک اخبار نے مقبوضہ بیت المقدس میں گزشتہ روز ہونے والے دو دھماکوں کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ ان دھماکوں سے ثابت ہوتا ہے کہ فلسطین میں دراصل تیسرا انتفاضہ شروع ہوچکا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونی خبر رساں ذرائع نے مقبوضہ بیت المقدس میں بیک وقت دو دھماکے کی خبر دی تھی۔ پہلا دھماکہ ایک بس اسٹیشن اور دوسرا صیہونی محلے راموت میں ہوا۔ ان دو دھماکوں کے نتیجے میں ایک صیہونی ہلاک اور 47 افراد زخمی ہوگئے۔

ان دھماکوں کے پہلوؤں اور پیغامات کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے آن لائن روزنامہ رای الیوم نے لکھا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں گزشتہ روز جو کچھ ہوا، اس کے نتیجے میں غاصب اسرائیل کے مفادات کو نشانہ بنایا گیا ہے، یہ کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔ اگر کوئی ایسا دعویٰ کرتا ہے تو وہ یا تو اپنے آپ کو دھوکہ دے رہا ہے یا اسے فلسطین کے حقائق کا کوئی علم نہیں اور نہ ہی اس ملک کے عوام اچھی طرح پہچانتا ہے۔

رای الیوم کے مطابق حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ روز کے واقعات صیہونی حکام کے لیے بھی پیشین گوئی کے قابل تھے اور وہ کسی اور سے زیادہ اور بہتر جانتے تھے کہ فلسطینی قوم ان تمام ظلم، توہین، تشدد اور دہشت گردی کو برداشت کرے اور کوئی جواب نہ دے۔

اس اخبار نے مزید لکھا کہ کہ اس سال کے آغاز سے اب تک 200 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور تجربے سے معلوم ہوا ہے کہ مظلوم قومیں ظالموں کے خلاف انقلاب شروع کرنے کے لیے ان سے اجازت نہیں مانگیں گی۔ ہو سکتا ہے کہ اس ظلم کی وجہ سے وہ کبھی کبھی آپریشن بند کر دیں یا مزاحمت بھی کریں لیکن جب دشمن کوئی توجہ نہیں دیتا تو وہ اس پر مہلک ضرب لگا دیتی ہیں۔

اس اخبار کے مطابق گزشتہ روز کے آپریشن میں شامل افراد نے دنیا کو اس ظلم سے آگاہ کرنے کی کوشش کی جس کا وہ سامنا کر رہے ہیں۔ فلسطینی عوام کو بھی صیہونیوں کی انتقامی کارروائیوں کا انتظار کرنا چاہیے جو ان دھماکوں کا ردعمل ہو گا کیونکہ صیہونی جاسوس سروس اور خفیہ ایجنسی اپنی شبیہ کو بحال کرنے کے لیے ہر طرح سے کوشش کرے گی اور نیتن یاہو حکومت اپنی غاصبانہ پالیسیوں کو جاری رکھے گی۔

رای الیوم نے ان آپریشنز کے پیغامات کے بارے میں لکھا کہ ان آپریشنز میں کئی پیغامات تھے۔ پہلا پیغام صیہونی رہنماؤں سے خطاب تھا کہ اس صورت حال کا جاری رہنا ممکن نہیں اور بیک وقت فلسطینی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کرنا اور امن کا حصول ناممکن ہے۔

دوسرا پیغام صیہونیوں کے حامیوں اور اتحادیوں کے لئے ہے کہ فلسطینی عوام کی جانیں جو تدریجی موت کے خطرے میں ہیں، اہم ہیں اور صیہونی حکومت کی لامحدود حمایت ہمیشہ کے لیے جاری نہیں رہ سکتی۔

تیسرا پیغام اقوام متحدہ کو دیا گیا ہے کہ وہ یہ جان لے کہ نامکمل انصاف کی پالیسی فلسطینی عوام کے حقوق کا متبادل نہیں ہے اور اس تنظیم کی قراردادوں سے ان لوگوں کے درد کا مداوا نہیں ہوسکتا۔

چوتھا پیغام مغربی کنارے سے لے کر غزہ پٹی تک کے فلسطینی عوام کے لئے ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مزاحمت واپس آگئی ہے اور جاری ہے۔ اسی لیے فلسطینی انتظامیہ اور صیہونی اسے روک نہیں سکیں گے۔ پچھلے چند مہینوں کی شہادت پسندانہ کارروائیوں پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ ان آپریشنز کو انجام دینے والے وہ نوجوان ہیں جو اپنی زندگی کے دوسرے نصف حصے تک نہیں پہنچے ہیں اور انہوں نے پہلے اور دوسرے انتفاضہ کو دیکھا تک نہیں ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق سابق صیہونی وزیر اعظم گلدا مئیر نے پیش گوئی کی تھی کہ فلسطین میں اپنے باپ دادا کی موت کے بعد ان کے بچے صیہیونی قبضے کو بھول جائیں گے لیکن ان حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی نوجوان اپنی سرزمین کے لیے پرعزم ہیں اور اس کو ترک کرنے پر تیار نہیں ہیں۔  یہ نسل 1948 اور 1967 کی جنگوں، اوسلو اور میڈرڈ کے معاہدوں سے اچھی طرح واقف ہے اور وہ فلسطینی قیدیوں اور شہداء کی بہادری و شجاعت کے کارناموں کی پیروی کرتی ہے۔

اس رپورٹ کے آخر میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکام یقیناً کسی بھی طرح سے انتقام لینے کی کوشش کریں گے لیکن کوئی بھی ہتھیار گزشتہ روز فلسطین میں پھوٹنے والے تیسرے انتفاضہ کو ختم نہیں کر سکتا۔ دنیا کی خاموشی صیہونیوں کے ساتھ تعاون ہے اور عربوں کی خاموشی جرم ہے۔ یہ خاموشیاں انتفاضہ کے جذبے کے لئے غذا ہوں گی اور اس کی آگ کا ایندھن ہوں گی۔ 

بشکریہ

عبد الباری عطوان

دنیائے عرب کے مشہور تجزیہ نگار

 

* مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*

 

ٹیگس