Jan ۰۷, ۲۰۲۳ ۰۹:۲۱ Asia/Tehran
  • آل سعود نے اپنے متعدد نظریاتی مخالفین کو خفیہ طور پر پھانسی دیدی

سعودی عرب کے شیعہ رہائشی والے علاقے قطیف کے نوجوانوں اور دوسری حکومت مخالف نظریاتی افراد اور شخصیات پر آل سعود حکومت کی جانب سے عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے اور بے گناہ نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے پہلے انھیں جیل کی کال کوٹھریوں میں ڈال دیا جاتا ہے پھر انھیں بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور کئی سال سے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد انھیں پھانسی دیدی جاتی ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: العہد کی رپورٹ کے مطابق جزیرہ نمائے عرب کی اپوزیشن گروپ نے ایک بیان جاری کرکے آل سعود کو ان کے جرائم پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود کے نظام  نےخفیہ طور پر اپنے نظریاتی مخالف قیدیوں کو پھانسی دی ہے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس پر اس سے پہلے انسانی حقوق کے علاقائی اور عالمی اداروں نے احتجاج کیا ہے۔ اس گروپ نے سعودی عرب کے خودسرانہ پھانسی دیئے جانے کے اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پالیسی سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان اور اس ملک کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دور حکومت میں ایک پالیسی بن گئی ہے جس کے نقصان دہ نتائج برآمد ہوں گے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کی تقریبا پندرہ فیصد آبادی شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے جو زیادہ تر صوبہ الشرقیہ میں ہے۔ سعودی حکومت، شیعہ مسلمانوں، سیاسی قیدیوں اور خاندانی آمریت کے مخالفین کو دہشتگردی سمیت مختلف قسم کے بے بنیاد الزامات کے تحت تختہ دار پر لٹکا دیتی ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی ادارے سعودی عرب میں آزادی بیان، سزائے موت اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی سرکوبی پر تنقید کرتے رہے ہیں ۔ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت دنیا میں انسانی حقوق پامال کرنے والی سب سے بڑی حکومت ہے۔

ٹیگس