نیتن یاہو کے خلاف ۸۰ ہزار صیہونیوں کا مظاہرہ (ویڈیو)
ہفتے کے روز غاصب صیہونی ریاست کے مرکز تل ابیب میں ہبیما اسکوائر پر نو منتخب صیہونی حکومت کے خلاف بڑا وسیع مظاہرہ ہوا جس میں ایک رپورٹ کے مطابق کم از کم ۸۰ ہزار صیہونیوں نے شرکت کی۔ بعض ذرائع نے اس مظاہرے کی کال کے بعد تل ابیب کی صورتحال کو بحرانی بتایا۔
سحر نیوز/عالم اسلام: بنیامن نیتن یاہو کی انتہا پسند صیہونی حکومت کے مخالفین ’’لیوین‘‘ نامی ایک قانون پر معترض ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ صیہونی کابینہ کا یہ قانون صیہونی ریاست اسرائیل میں ڈیموکریسی کو تباہ کر دے گا۔
گزشتہ ہفتے کے روز بھی صیہونی حکومت کے وزیر انصاف کی پالیسیوں کے خلاف ایک مظاہرہ ہوا تھا جس میں کم از کم ۱۰ ہزار صیہونیوں نے شرکت کی تھی۔
صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم ایہود براک نے نیتن یاہو کی کابینہ کو شیطانی حکومت قرار دیتے ہوئے اسے گرانے کی تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
ایہود براک نے نیتن یاہو کی انتہاپسند دائیں بازو کی کابینہ کو تل ابیب کے لئے حقیقی خطرہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتین یاہو کی کابینہ کی سرگرمی اگر جاری رہی تو خانہ جنگی کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ انتباہ ہے۔
ایہود براک نے کہا کہ خانہ جنگی کا خطرہ ہمارے سر پر منڈلا رہا ہے جو صیہونی حکومت کے سیاسی نظام کو تباہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف تحریک کو زندگی اور موت کی تحریک بتایا۔ انہوں نے کہا کہ خانہ جنگی کے امکان کے باوجود نیتن یاہو کی شیطانی اور شرپسند حکومت کو گرانے کے لئے ملین مارچ کی ضرورت ہے۔