Jan ۲۹, ۲۰۲۳ ۱۸:۳۰ Asia/Tehran
  • ایران اور سعودی عرب کے مذاکرات کہاں تک پہنچے؟

سعودی عرب کے العربیہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عراقی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہونے والی بات چیت کا مقصد، تعلقات کو معمول پر لانا ہے اور بغداد کی نظر میں اسے علاقائی ممالک پر حملہ کرنے کی جگہ نہیں ہونا چاہیے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: عراق کے وزیر خارجہ فؤاد حسین نے سعودی عرب کے العربیہ چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا مقصد تعلقات کو معمول پر لانا ہے جس کا تعلق تہران اور ریاض سے ہے۔

عراقی وزیر خارجہ نے انٹرویو میں سعودی عرب کے ساتھ عراق کے تعلقات کا ذکر کیا اور کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری آئی ہے اور ہم مشترکہ کمیٹیوں میں بھی بات کریں گے۔

فؤاد حسین نے خطے کے ممالک اور خلیج فارس کے ممالک کے لئے اپنے ملک کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی دور دراز جزیرے پر نہیں رہتے اور ہمیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔

عراق کے وزیر خارجہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس ملک کے قومی مفادات دیگر ممالک کے ساتھ عراق کے خارجہ تعلقات کی پالیسی کا تعین کرتے ہیں، کہا کہ ہم اپنی سرزمین کو پڑوسی ممالک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے اور عراق کو پڑوسی ممالک پر حملہ کرنے کی جگہ نہیں بنانا چاہیے۔

فؤاد حسین نے عراق میں امریکہ کی زیر قیادت بین الاقوامی اتحادی افواج کے کردار کو "مشاورتی کردار" قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ عراق کے اندر کوئی غیر ملکی فوجی دستے موجود نہیں ہیں۔

سعودی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عراقی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی نے عراق کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی ہمارے ملک کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اس کشیدگی کو کم کرنا چاہیے۔

ٹیگس