ترک شہریوں کا حکومت سے سوال، ہمارا ٹیکس کہاں ہے؟
ترکیہ کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں حکومت کی کارکردگی پر ترک شہریوں کا غصہ پھوٹ پڑا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ایک مغربی میڈیا نے لکھا کہ ترک عوام پوچھ رہے ہیں کہ یہ واضح نہیں ہے کہ ہنگامی حالات میں امداد فراہم کرنے کے بہانے ان سے جمع کیا گیا ٹیکس، کہاں خرچ کیا گیا۔
ایک مغربی میڈیا نے ترکیہ کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ بہت سے زندہ بچ جانے والے خود کو لاوارث محسوس کر رہے ہیں اور یہ سوال کر رہے ہيں کہ ہنگامی حالات کے دوران امداد فراہم کرنے کے بہانے ان سے وصول کیا جانے والا ٹیکس معلوم نہیں ہوتا کہ اسے کہاں خرچ کیا گیا۔
فرانس پریس نے بدھ کے روز ترکیہ کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہر گزرتے لمحے کے ساتھ ترک شہری "فیرات" اپنے کزن کی عمارت کے ملبے کے نیچے سے ملنے کے امکانات پر غور کر رہا ہے لیکن اسے جنوب میں "غازینتاپ" کے شہر کی عمارت سے اپنے بھائی کے زندہ نکلنے کی امید بہت ہی کم ہے۔ اس 23 سالہ نوجوان کی امیدوں پر زلزلے کے بارے میں ترک حکومت کے اقدام پر غصہ سایہ فگن ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، پیر کی صبح 7.8 شدت کے زلزلے نے ترکیہ اور شام کے کچھ حصوں شدید تباہی مچائی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق، ہر منٹ کی اہمیت کے باوجود، بحران کے پہلے 12 نازک گھنٹوں میں کوئی بھی امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر نہیں پہنچی جس کے بعد متاثرین کے لواحقین اور مقامی پولیس کو اپنے ہاتھوں سے ملبہ ہٹانے پر مجبور ہوئے۔
زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب امدادی کارکن پیر کی شام پہنچے تو انہوں نے رات ہونے سے چند گھنٹے پہلے تک کی کام کیا۔ ایک ترک شہری دنیز نے بتایا کہ سخت سردی میں وہ اور اس کے رشتہ دار کھلی ہوا میں جلائی گئی آگ سے خود کو گرم کرنے کی کوشش کرتے رہے۔