ترکیہ اور شام میں زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 24 ہزار سے تجاوز کرگئی
ایسی حالت میں کہ ترکیہ میں آنے والے خرفناک زلزلے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے شام میں بھی تباہ کن زلزلے یں مرنے والوں کی تعداد کا اب تک چار ہزار ایک سو تیس ہونے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: موصولہ رپورٹوں کے مطابق ترکیہ کے ایسے دس علاقوں میں جہاں خوفناک زلزلے نے تباہی مچائی ہے بیس ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور ستتر ہزار سات سو ایک زخمی ہونے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ غیر ملکی امدادی کارکنوں سمیت ایک لاکھ اکتالیس ہزار سے زائد افراد امدادی کاموں میں سرگرم عمل ہیں۔
گذشتہ پیر کے روز ترکیہ میں آنے والا زلزلہ اس ملک کی تاریخ کا دوسری بڑا تباہ زلزلہ رہا ہے۔ اس زلزلے میں جنوبی ترکیہ کے علاقوں کے ساتھ ساتھ شمالی شام کے علاقے بھی بری طرح سے تباہ ہوئے ہیں جہاں اب تک چار ہزار ایک سو تیس افراد کے مرنے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔
جبکہ سات ہزار دو سو اسّی افراد زخمی بتائے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزینان نے بھی اس تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں ترپن لاکھ افراد کے بے گھر ہوجانے کا اعلان کیا ہے جنھیں امداد اور خیموں اور کیمپوں کی اشد ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک اعلی عہدیدار نے ترکیہ اور شام میں آنے والے اس زلزلے کو ایک ناقابل فراموش عالمی بحران سے تعبیر کیا ہے۔
دریں اثنا شام کے صدر بشار اسد نے جن کا ملک زلزلے سے ہونے والی بھاری تباہی کا سامنا کر رہا ہے، شام میں انسانی صورت حال کے تعلق سے مغربی ملکوں کی لاتعلقی پر کڑی تنقید کی ہے۔ شام کے صدر بشار اسد نے خاتون اول کے ساتھ حلب کا دورہ کیا جہاں انہوں نے حلب میڈیکل کالج میں زلزلے میں زخمی ہونے والوں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس کے علاوہ انہوں نے امدادی کارروائیوں کا قریب سے جائزہ لیا اور ضروری اقدامات کی ہدایات دیں۔
ایران، عراق لبنان روس اور چند گنے چنے ممالک، ان تمام پابندیوں کے باوجود دمشق کو امدادی سامان فراہم کر رہے ہیں۔
دوسری جانب عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے کمانڈر نے تاکید کی ہے کہ شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد رسانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
قاسم مصلح نے کہا ہے کہ شام کی حکومت سے ہم آہنگی کے ساتھ الحشدالشعبی شام مین زلزلہ متاثرین کی ہر طرح کی مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ امدادی کاروائیوں میں مصروف ٹیموں کا کہنا ہے کہ سو سے زائد گھنٹے کے بعد اب ملبے کے نیچے دبے لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں کوئی امید نہیں رہ گئی ہے۔
اس درمیان شام اور ترکیہ کے لئے ایران کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل اور دیگر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔