Feb ۲۱, ۲۰۲۳ ۱۸:۴۱ Asia/Tehran
  • سعودی خفیہ ایجنٹ کے بچوں پر حکومت ہوئی سخت

مختلف ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ سعودی انٹیلی جنس ایجنسی کا سابق اہلکار امریکہ میں ایک لابنگ کمپنی کے ذریعے زیر حراست اپنے بچوں کو رہا کرا کر امریکہ واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: انٹیلی جنس ذرائع نے پیر کے روز اطلاع دی ہے کہ سعودی عرب کی انٹیلی جنس  ایجنسی کے سابق اہلکار سعد الجبری امریکا میں موجود ایک لابی کمپنی کے ذریعے اپنے دو بچوں سارہ اور عمر کو اپنی کسٹڈی میں لینا چاہتے ہیں جو سعودی عرب کی حراست میں ہیں۔

فرانسیسی ویب سائٹ "انٹیلی جنس آن لائن" کی رپورٹ کے مطابق ان ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن میں "گلوبل ڈپلومیٹک اسٹرائیک" کمپنی وائٹ ہاؤس سے یہ کہنے کی کوشش کر رہی ہے کہ الجبری کے دو بچوں کو آل سعود کی جیل سے رہا کیا جائے کیونکہ ان کے امریکی شہریت ہے۔

انٹیلی جنس سے متعلق ویب سائٹ نے مزید کہا کہ یہ کمپنی رابرٹ اسٹرک کی ملکیت ہے، جسے پہلے سونورن پالیسی کے نام سے جانا جاتا تھا اور اس نے خالد بن الجبری کے ساتھ معاہدہ بھی کیا ہے جو ٹورنٹو کے ایک مضافاتی علاقے میں مقیم ہیں۔

اس کمپنی نے سارہ اور عمر کو رہا کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے تاکہ انہیں سعودی عرب کی جیل سے رہا کرا کر امریکہ پہنچایا جائے۔

سعودی حکام نے الجبری کے بچوں کو "منی لانڈرنگ اور 2020 میں فرار ہونے کی کوشش" کے الزام میں گرفتار کیا تاکہ ان پر سعودی عرب واپس لوٹنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔

سعد الجبری اور خالد الجابری نے امریکی قانون سازوں سے کہا کہ وہ سارہ اور عمر کی رہائی کے لیے سعودی حکام پر دباؤ ڈالیں۔

گلوبل ڈپلومیٹک اسٹرائیک کمپنی سعودی امور میں مہارت رکھنے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔

 61 سالہ سعد الجبری نے اسکاٹ لینڈ کی ایڈنبرا یونیورسٹی سے مصنوعی ذہانت میں ڈاکٹریٹ کی ہے اور کابینہ کے سابق رکن اور برطانوی MI6 جیسی مغربی انٹیلی جنس سروسز کے ساتھ سعودی انٹیلی جنس سروس کے رابطہ کار افسر ہیں۔

وہ اب کینیڈا میں ملکی سکیورٹی فورسز کی سخت حفاظت میں ہیں۔ مارچ 2020 میں سعودی ایجنٹس نے سابق سعودی ولی عہد محمد بن نائف کی گرفتاری کے بعد سعد الجبری کے بیٹے اور بیٹی کو گرفتار کر لیا تھا ۔

ٹیگس