سعودی عرب کے شیعہ نوجوان کو سزائے موت
انسانی حقوق کے حلقوں نے اعلان کیا ہے کہ آل سعود حکومت نے ایک نوجوان شیعہ کو پرامن احتجاج میں حصہ لینے پر سزائے موت سنائی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: سعودی لیکس چینل کی رپورٹ کے مطابق ، سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے سعودی شیعہ کارکن "محمد عبداللہ الفراج" کو جھوٹے الزامات کی وجہ سے سزائے موت سنائی ہے۔
سعودی لیکس کے مطابق، محمد عبداللہ الفراج کو 28 فروری 2017 کو، سادہ کپڑوں میں ملبوس سیکورٹی اہلکاروں نے "الدمام" میں اس کے کام کی جگہ پر چھاپہ مارا اور اسے بغیر وارنٹ گرفتاری کے گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا ۔
سعودی حکام نے انہیں قید تنہائی میں ڈال دیا اور 4 ماہ تک ان کا اپنے خاندان کے کسی بھی فرد سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔
سعودی حکام نے دھمکی دی کہ اگر اس نے اعتراف نہ کیا تو اس کی بہنوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔ لیپ ٹاپ چھپانے کے الزام میں اس کی بہن کو بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ اس تشدد کے نتیجے میں اس کا گھٹنا پھٹ گیا اور اسے علاج کرانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ تفتیش کار نے الفراج کو اعترافی کاغذات پر دستخط کرنے پر مجبور کیا اور اسے پڑھنے کی اجازت نہیں دی ۔