بین الپارلیمانی یونین کے نام بحرین کی الوفاق اسلامی پارٹی کا کھلا خط
بحرین کی جمعت الوفاق نے بین الپارلیمانی یونین کے نام اپنے کھلے خط میں کہا ہے کہ اس ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہیں اور بین الپارلیمانی یونین، آل خلیفہ حکومت کے دھوکے میں نہ آئے اور سیاسی اصلاحات کے لیے اس پر دباؤ ڈالے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: بحرین کی الوفاق اسلامی پارٹی کی جانب سے، گیارہ مارچ کو بحرین میں ہونے والے بین الپارلیمانی یونین کے اجلاس میں شرکت کرنے والے مندوبین کے نام لکھے گئے کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ عوامی نمائندے شاہی حکومت کی جیلوں میں بند ہیں اور ملک کی ایک بڑی آبادی کو انتخابات میں اپنے امیدوار نامزد کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔
الوفاق اسلامی پارٹی کے کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ بحرینی سیاستدانوں کو ملک میں حقیقی اور مکمل اختیارات کی حامل پارلیمنٹ کے قیام کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ملک کے سب سے بڑے سیاسی دھڑے کے رہنما شیخ علی سلمان، شیخ حسن عیسی اور بہت سے دوسرے ارکان پارلیمنٹ کو سیاسی اور قانونی اصلاحات کے مطالبہ پر گرفتار کرکے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے۔
بین الپارلیمانی یونین کی سالانہ کانفرنس میں شرکت کرنے والے مندوبین کے نام اس کھلے خط میں آیا ہے کہ بحرین کی موجودہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندگی نہیں کرتی کیونکہ حالیہ انتخابات عوامی مینڈیٹ سے عاری تھے۔
الوفاق اسلامی پارٹی کے کھلے خط میں آیا ہے کہ موجودہ پارلیمنٹ شاہی حکومت کے ہاتھوں میں عوام کی سرکوبی اور انسانی اور سیاسی حقوق کی پامالیوں کو چھپانے کا ایک ہتھکنڈا ہے۔
بحرین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت الوفاق نے اس کھلے خط میں واضح کیا ہے کہ ملک میں اس وقت ایک مطلق العنان حکومت قائم ہے لہذا پرامن بقائے باہمی کی ترویج، جامع معاشرے کے قیام اور تعصبات کے خلاف جنگ کے عنوان سے ہونے والے بین الپارلیمانی یونین کے اجلاس کا بحرین میں انعقاد مذکورہ مقاصد سے کسی طور مطابقت نہیں رکھتا۔
بحرین کی الوفاق اسلامی پارٹی نے بین الپارلیمانی یونین کے اجلاس میں شرکت کرنے والے مندوبین سے اپیل کی ہے کہ وہ شاہی حکومت پر دباو ڈالیں کہ نمائشی پارلیمنٹ کے ذریعے اپنے ظلم و ستم کو چھپانے کے بجائے، سیاسی اصلاحات کرکے، پارلیمنٹ کو اس کے حقیقی اختیارات تفویض کرے۔
قابل ذکر ہے کہ بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ کی خاندانی آمریت کے خلاف عوامی تحریک جاری ہے جس کے دوران گیارہ ہزار بحرینی شہریوں کو مختلف الزامات کے تحت گرفتار کرکے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے جبکہ سیکڑوں لوگوں کی شہریت منسوخ کردی گئی ہے۔