کیا علاقے سے امریکہ کی بساط سمیٹی جا رہی ہے؟
نیوز ویک میگزین نے اپنے شمارے میں لکھا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ ہفتے ہونے والے معاہدے کے بارے میں جو بات واقعی قابل ذکر تھی وہ یہ ہے کہ خطے میں فیصلہ کن طاقت کے طور پر امریکہ کا کردار ختم ہو گیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: نیوز ویک نے ایک مضمون میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاہدے میں چین کی ثالثی سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی تسلط اب دم توڑ چکا ہے۔
روس اور جاپان کے درمیان تاریخی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے جو واشنگٹن کی ثالثی سے ختم ہوئی تھی، اس میگزین میں کہا گیا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے میں چین کی ثالثی نے بھی اسی سے مشابہ پیشرفت کی نشاندہی ہوتی ہے۔
نیوز ویک میگزین مزید لکھتی ہے کہ 1904 جزیرہ نما کوریا میں مختصر جنگ کے بعد روس اور جاپان نے ایک معاہدہ کیا تھا جس میں دونوں فریق کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا، ایک سال بعد، جب دونوں فریق نے جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی ثالثی کو قبول کیا تو اس وقت کے صدر تھیوڈر روزویلٹ نے نیو ہیمپشائر میں ایک امن کانفرنس بلائی جس میں باضابطہ تنازع کے خاتمے کا اعلان کیا گیا۔
تاہم اس معاہدے اس وقت کی بڑی طاقتوں کو حیران کر دیا اور واشنگٹن ایک بین الاقوامی ثالث کے طور پر ابھر کر سامنے آیا اور مشرقی سفارت کاری میں ایک سنجیدہ کھلاڑی کے طور پر اس کا اعتراف کیا گیا۔
گزشتہ ہفتے بھی ٹھیک اسی طرح سے رونما ہوا جب چین نے خفیہ طور پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدہ کرایا تھا۔
نیوز ویک نے لکھا ہے کہ 7 سال قبل پیش آنے والے واقعات کے باوجود، ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی خبریں نہ تو غیر معمولی ہیں اور نہ ہی حیران کن ہیں، گزشتہ ہفتے ان دونوں ہمسایوں نے اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا۔
نیوز ویک جریدہ مزید لکھتا ہے کہ تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے گزشتہ دو برسوں سے بات چیت جاری ہے، امریکہ کو ان بحثوں کا علم تھا اور اسے کوئی اعتراض بھی نہیں تھا لیکن چین ہی تھا جس نے انہیں نتیجہ خيز بنایا۔