Mar ۲۱, ۲۰۲۳ ۱۵:۱۱ Asia/Tehran
  • افغانی انٹیلی جنس وفد کا خفیہ دورہ پاکستان

افغان طالبان کے ایک وفد نے مشترکہ سرحد پر بدامنی اوردہشت گرد عناصر کے خلاف جنگ کے بارے میں پاکستان کے خدشات دور کرنے کےلئے اعلی انٹیلی جنس حکام کو پاکستان دورہ کےلئے بھیجا ہے۔

سحر نیوز/پاکستان: پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے انٹیلی جنس سربراہ کی قیادت میں ایک دس رکنی وفد نے اسلام آباد کا خاموشی سے دورہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے اس دورہ کا مقصد پاکستان کو دہشت گرد عناصر خصوصا پاکستانی طالبان کے خلاف افغان حکومت کے جاری اقدامات کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ دورہ ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی اعلی قیادت کے اندر اختلافات بڑھ رہے ہیں اور پاکستانی فوج نے ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف آپریشن تیز کر دئیے ہیں جس سے ٹی ٹی پی کے بعض عناصر نے اس گروہ کو چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔

پاکستانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان افغان طالبان کی جانب سے سرحد پر دہشت گردوں کے خلاف جاری اقدامات کو قابل اطمینان نہیں سمجھتا اور زیادہ موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغان انٹیلی جنس حکام کا دورہ پاکستان کے ایک اعلی سطحی وفد کے اس دورے کے بعد ہو رہا ہے جو پاکستانی وزیر دفاع کی قیادت میں افغانستان مذاکرات کی غرض سے کیا گیا تھا۔

پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کا موضوع پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان ایک حساس موضوع بن گیا ہے، اسلام آباد کو امید تھی کہ طالبان کے افغانستان کی حکومت کو اپنے ہاتھ میں لینے سے ٹی ٹی پی کے پاکستان مخالف عناصر کے خلاف موثر اقدامات کئے جائیں گے لیکن اس کے برخلاف کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

افغان طالبان اس ڈر سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف اقدامات سے گھبرا رہے ہیں کہ کہیں یہ عناصر داعش کا حصہ نہ بن جائیں اور اس سے خود افغانستان کے اندر ان کے لئے مشکلات پیدا نہ کریں، اس کے باوجود دونوں ممالک ٹی ٹی پی دہشت گرد گروہ کے چیلنج سے نمٹنے کےلئے مشترکہ راہ حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا دعوی ہے کہ افغانستان حکومت پر قابض افغان طالبان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو پناہ اور امداد فراہم کرتے ہیں جبکہ افغان طالبان اس دعوی کو مسترد کرتے ہیں۔

ٹیگس