فلسطین میں حالات کشیدہ، اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے پرعالم اسلام متحد
مسجد الاقصی اور سرزمین فلسطین پر صیہونی حملوں کے خلاف عالم اسلام میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے، دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران نے اس معاملے میں اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اور ترکمانستان کے صدر بردی محمدوف سے ٹیلی فون پر چیت کرتے ہوئے غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی روک تھام کے لیے عالم اسلام کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایران اور ترکمانستان کے صدور نے اس موقع پر صیہونی حکومت کے مقابلے میں اسلامی ممالک کے اتحاد پر بھی زور دیا ۔ اس سے پہلے صدر ایران نے انڈونیشیا کے صدر سے بات چیت کرتے ہوئے سرزمین فلسطین کی تازہ ترین صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے کی اپیل کی ۔
ایران اور موریتانیہ کے وزرائے خارجہ نے بھی اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس کی تشکیل کے سلسلے میں ٹیلی فونی گفتگو کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ موریتانیہ اس وقت اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی صدارت کر رہا ہے ۔ جمعے کے روز ایران کے وزیر خارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت اور مسجد الاقصی پر صیہونی حملوں کے تناظر میں اس تنظیم کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔
مسجد الاقصی اور فلسطینی نمازیوں پر صیہونیوں کی بڑھتی جارحیت کے پیش نظر کویت کی پارلیمان مجلس الامّت کے اسپیکر نے بھی عرب ممالک کے فوری اقدام کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔
قطر کی وزارت خارجہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ مقبوضہ سرزمینوں میں بڑھتی کشیدگی اور مسجد الاقصی میں تشدد کی ذمہ داری مکمل طور پر صیہونی حکومت پر عائد ہوتی۔
سوڈان کے دارالحکومت خارطوم میں بھی عوام فلسطین کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے اور اعلان کیا کہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی بدستور سوڈانی شہریوں اور عالم اسلام کی پہلی ترجیح ہے۔
موصولہ خبروں کے مطابق، فلسطین کے حق میں اور صیہونی حکومت کے مظالم کے خلاف مراکش کے عوام نے بھی مظاہرہ کیا ہے ۔ لندن میں بھی فلسطین کے حامی گروہوں نے صیہونی حکومت کے سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کیا اور مسجد الاقصی اور غزہ پر صیہونیوں کی جارحیت کے خلاف نعرے لگائے اور عالمی اداروں سے تل ابیب کے مظالم پر خاموشی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔