Apr ۱۷, ۲۰۲۳ ۰۷:۴۱ Asia/Tehran
  • امریکہ کی غلط پالیسی، سوڈان میں خانہ جنگی کا باعث بنی

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں یہ جھڑپیں سوڈانی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرھان اور ان کے معاون محمد حمدان دغلو کی وفا دار فوجوں کے درمیان ہو رہی ہیں۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: سوڈان کا سیاسی بحران بھرپور خانہ جنگی میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اتوار کے روز خرطوم میں سوڈانی فوج اور سریع الحرکت فورس کے درمیان باضابطہ لڑائی شروع ہوگئی ہے۔ ان جھڑپوں میں اب تک 83 افراد جاں بحق اور 1126 زخمی ہوئے ہیں۔

جھڑپوں کے نتیجے میں خرطوم میں عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے اور ہزاروں عام شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑگئی ہے۔

رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سوڈانی فوج جنگی جہازوں اور ڈرون طیاروں کے ذریعے سریع الحرکت فورس کے ٹھکانوں پر حملے کر رہی ہے اور دارالحکومت خرطوم فائرنگ اور دھماکوں سے گونج رہا ہے۔

کہا جارہا ہے کہ عام لوگ اس صورتحال کے لیے پہلے سے تیار نہ تھے اور بہت سے لوگ اشیا خورد و نوش کے حصول کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکلنے پر مجبور ہیں۔

جھڑپوں والے علاقے میں پھنسے عام شہریوں کو نکالنے کی غرض سے محفوظ راہداری بنانے کی اپیلیں بھی کی جارہی ہے۔

بہرحال سوڈانی فوج کے سربراہ نے سریع الحرکت فورس کے خاتمے کے احکامات جاری کردیئے ہیں اور ملک کی صورتحال بحرانی اور مخدوش ہوچکی ہے۔  خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ جھڑپوں کا دائرہ دارالحکومت خرطوم سے دیگر شہروں میں بھی پھیل سکتا ہے۔

سوڈان کافی عرصے سے بحران کا شکار ہے اور اعلی حکام یہ سمجھتے رہے ہیں کہ امریکہ کی مدد سے اقتصادی مشکلات کو حل کیا جاسکتا ہے۔ اسی پالیسی کے تحت سوڈان نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات بھی قائم کر لیے تھے لیکن مغرب نے اقتصادی مشکلات کے حل کا وعدہ پورا نہیں کیا اور عوام کے حصے میں بھوک اور غربت کے سوا کچھ نہیں آیا۔
روزنامہ رائے الیوم نے اس بارے میں لکھا ہے کہ سوڈان کی عسکری قیادت ملکی فلاح و بہبود کے حوالے سے امریکہ کے جھوٹے وعدوں پر بھروسہ کیے بیٹھی تھی اور اس نے تیل سے مالا مال جنوبی علاقے کو الگ کرکے ملک کا ایک تہائی حصہ پہلے ہی گنوا دیا ہے۔
بہرحال سوڈانی فوج کے سربراہ نے سریع الحرکت فورس کے خاتمے کے احکامات جاری کردیئے ہیں اور ملک کی صورتحال بحرانی اور مخدوش ہوچکی ہے۔  خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ جھڑپوں کا دائرہ دارالحکومت خرطوم سے دیگر شہروں میں بھی پھیل سکتا ہے۔

ٹیگس