May ۲۹, ۲۰۲۳ ۱۱:۳۵ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

ایران و افغانستان کی سرحد پر گزشتہ دنوں پیدا ہو جانے والی کشیدگی پر افغان حکومت و عوام نے تہران و کابل کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

سحر نیوز/عالم اسلام: ہفتے کے روز طالبان کے سکیورٹی اہلکاروں نے بین الاقوامی ضابطوں اور اچھی ہمسایگی کے اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ایران کے صوبے سیستان و بلوچستان کے سرحدی علاقے پر واقع ایران کی بارڈر سکیورٹی فورس کی ساسولی چوکی پر فائرنگ کر دی تھی جس کا فوری طور پر ایران نے بھی جواب دیا۔ سرحدی کشیدگی کے بعد افغان عوام نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے دونوں ممالک کے آپسی تعلقات کی استحکام اور انکی اہمیت پر زور دیا۔

گزشتہ روز افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان حکومت کے سینیئر عہدے دار مولوی عبد الکبیر کی سربراہی میں ایک نشست ہوئی جس میں ایران کے ساتھ افغانستان کے نیک اور دوستانہ تعلقات پر زور دیا گیا۔ طالبان حکام نے اس نشست میں ایران کے ساتھ نیک تعلقات کو اہم بتایا۔

اس نشست میں افغانستان کی وزارت آب و توانائی کے سرپرست کی موجودگی میں ایران کے آبی حق پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس نشست میں ایران کے آبی حق پر مبنی ہیمند معاہدے کے نفاذ پر بھی زور دیا گیا۔ دوسری جانب طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے ترجمان عبد النافع تکور نے بھی اپنےایک پیغام میں کہا کہ افغانستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا۔

طالبان حکومت کی وزارت دفاع نے بھی ایک بیان میں یہ واضح کیا کہ وہ سرحدی کشیدگی سے پرہیز کی بہترین راہ مذاکرات اور گفتگو کو سمجھتے ہیں اور سرحدی کشیدگی، جنگ اور منفی اقدامات کسی کے حق میں نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ ایران نے سرحد پر پیش آنے والی حالیہ کشیدگی کو سامراجی طاقتوں کی شرارتوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ گزشتہ روز ایران کے نائب وزیر خارجہ سید رسول موسوی نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ ملک کے سرحدی شہر زابل اور افغانستان کے سرحدی شہر نیمروز کی سرحد پر پیش آنے والا واقعہ سامراجی طاقتوں کی کارستانیوں کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور ایران کے مابین اس قسم کی جھڑپیں کسی بھی فریق کے حق میں نہیں ہیں۔

ٹیگس