فلسطینی قصبے پر صیہونیوں کا حملہ، تین فلسطینی زخمی
گذشتہ رات صیہونی فوجیوں نے ایک بار پھر نابلس کے مضافات میں واقعے ایک قصبے پر حملہ کرکے، وہاں دہشت پھیلانے کی کوشش کی لیکن حالات ان کی مرضی کے مطابق آگے نہیں بڑھے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: فلسطینی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ گزشتہ رات صیہونی فوجیوں کی بڑی تعداد نے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں واقع النبی صالح قصبے پر دھاوا بول دیا ۔ اس حملے کے دوران فلسطینیوں کے گھروں کو گولیوں اور گیس بموں کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی اور اس کا کمسن بچہ بری طرح زخمی ہوگئے۔ بتایا جا رہا ہے کہ صیہونی فوجیوں نے ایک فلسطینی نوجوان کو بھی براہ راست گولیوں کا نشانہ بنا کر زخمی کردیا اور علاقے کے متعدد باشندوں کو گرفتار کرنے کی بھی کوشش کی ۔ اس موقع پر فلسطینی نوجوانوں نے غاصب فوجیوں پر پتھراؤ کیا اور انہیں مذکورہ قصبے سے باہر نکالنے کی کوشش کی جس کے بعد فلسطینی نوجوانوں اور حملہ آور صیہونی فوجیوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں۔
دوسری جانب صیہونیوں کے بڑھتے حملوں اور مظالم کے جواب میں گزشتہ رات ایک فلسطینی نوجوان نے صیہونیوں کے دیر شرف چیک پوسٹ پر فائرنگ کردی ۔ صیہونی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ اس کارروائی میں ایک صیہونی فوجی بری طرح زخمی ہوگیا ۔ یہ واقعہ نابلس شہر کے مغرب میں پیش آیا ہے۔
اس واقعے کے بعد نابلس شہر جانے والے بعض راستوں پر آمد و رفت کو محدود کردیا گیا ۔ اسی ضمن میں اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن کے تمام علاقوں میں صیہونیت مخالف کارروائیوں میں شدت آگئی ہے جس کا آخری نمونہ نابلس شہر کے مضافات میں دیکھا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی نے ایک بار پھر صیہونی حکومت کو حیرت زدہ کردیا اور ان کے تمام سیکورٹی انتظامات پر پانی پھیر دیا۔
قابل ذکر ہے کہ تل ابیب کی جانب سے جتنا سیکورٹی تدابیر میں اضافہ کیا جا رہا ہے، فلسطینی مجاہدین کی استقامتی کارروائیوں میں بھی اتنی ہی شدت آتی جا رہی ہے جس کے نتیجے میں صیہونی حکومت بے دست و پا ہو کر رہ گئی ہے۔ایسی حالت میں حماس تحریک نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی دشمن کے خلاف فلسطینیوں کی جدو جہد کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ تمام فلسطینی اپنے انقلابی جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے، مزاحمتی تحریک کی ڈٹ کر حمایت کریں۔
فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق، حماس کے سینیئر رکن ماہر صلاح نے دریائے اردن کے مغربی کنارے میں ہونے والی متعدد صیہونیت مخالف، شہادت پسندانہ کارروائیوں کو صیہونی غاصبوں کی مسلسل جارحیتوں کا فطری جواب قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان شجاعانہ کارروائیوں کی رفتار اور شدت میں اضافہ، غرب اردن کے تمام شہروں کی حفاظت اور ان شہروں میں سرگرم مزاحمتی دستوں کی حمایت اور صیہونی فوجیوں اور غاصب آبادکاروں کے خلاف کارروائیوں میں اضافے کا باعث بنے گی۔