طالبان کی جانب سے بیوٹی پارلرز پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر اقوام متحدہ کا ردعمل
افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے بیوٹی پارلرز پر پابندی عائد کر نے کے فیصلے پر اقوام متحدہ نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
سحر نیوز/عالم اسلام: افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن یوناما (United Nations Assistance Mission in Afghanistan) نے طالبان سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر بیوٹی پارلرز پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کو منسوخ کرے۔ یوناما کا کہنا ہے کہ اس ملک کی خواتین کے خلاف اس قسم کے فیصلے اقتصادی شعبے میں برے اثرات کا باعث بن سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان حکومت کے محکمۂ اخلاقیات کے ترجمان محمد صادق عاکف نے افغان چینل سے گفتگو میں کہا کہ طالبان رہنما کی جانب سے جاری زبانی احکامات کے بعد کابل سمیت مختلف صوبوں میں بیوٹی پارلرز پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
احکامات کے تحت کابل میونسپلٹی میں قائم تمام بیوٹی پارلرز کے لائسنس بھی منسوخ کر دئیے گئے۔ اس سے قبل طالبان خواتین اور لڑکیوں کے تعلیمی اداروں، پارکس، سینما اور دیگر تفریحی مقامات پر جانے پر بھی پابندی لگا چکے ہیں۔ طالبان کو خواتین پر عائد کی گئی ان پابندیوں کے باعث عالمی تنقید کا سامنا ہے۔
افغانستان کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ روزا اوتونبایوا نے چند ہفتے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا تھا کہ طالبان ایک طرف تو اپنی حکومت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ عورتوں اور بچیوں پر پابندیاں لگاتے ہیں کہ جو اقوام متحدہ کے منشور میں درج اقدار اور اصولوں سے تضاد رکھتی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب تک طالبان کی حکومت افغان عورتوں اور بچیوں کے خلاف پابندیاں ختم نہیں کرتی اس کو تسلیم کرنا ممکن نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ طالبان نے 15 اگست 2021 میں افغانستان میں اقتدار حاصل کیا تھا اور اس وقت سے اب تک بین الاقوامی سطح پر اپنی موجودگی کو قانونی بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔