غزہ کا مکمل محاصرہ، عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے: اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ پٹی کا مکمل محاصرہ جس سے شہری زندگی کی بقا کے لیے ضروری اشیا سے محروم ہوجائیں، عالمی قانون کے تحت ممنوع ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے فلسطینی عمارتیں اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں تباہ ہوجاتی ہیں اور متاثرہ مقامات سے دھواں اور آگ کے شعلے بلند ہوتے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کرنے کے بعد بمباری کی اور اس کے نتیجے میں یہ نقصانات ہوئے ہیں اور محاصرے کے نتیجے میں خوراک، پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع ہوگئی۔
انسانی حقوق کےلیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے کہا کہ لوگوں کے وقار اور جانوں کا احترام کیا جانا چاہیے، انہوں نے تمام فریقین سے کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے اپنے دفتر کی جانب سے جمع کی گئی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے فضائی حملوں میں غزہ میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے جن میں اسکول اور اقوام متحدہ کی عمارتیں بھی شامل ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ عالمی انسانی قانون واضح ہے کہ شہری آبادی اور شہری اشیا کو بچانے کے لیے مسلسل دیکھ بھال کی ذمہ داری حملوں کے دوران بھی عائد ہوتی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے دفتر نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے تقریباً 2 لاکھ افراد یا تقریباً دس فیصد آبادی اپنے گھر بار چھوڑ چکی ہے جب کہ ناکہ بندی کی وجہ سے پانی و بجلی کی قلت ہے۔
ترجمان او سی ایچ اے نے جنیوا میں ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ غزہ کی پٹی میں نقل مکانی میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا، ہفتہ سے اب تک تعداد ایک لاکھ 87 ہزار 500 سے زیادہ افراد تک پہنچ گئی ہے جن میں سے زیادہ تر اسکولوں میں پناہ لے رہے ہیں، جھڑپیں جاری رہنے کے باعث مزید نقل مکانی کا خدشہ ہے۔