شام پر صیہونی جارحیت کے سلسلے میں مختلف ممالک نے کیا رد عمل دکھائے؟
شام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت اور اس پر عالمی رد عمل بدستور جاری ہے۔
سحرنیوز/عالم اسلام: دمشق سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ چند دنوں کے دوران صہیونی جنگی طیاروں نے پانچ سو مرتبہ حملے کئے ہیں جن میں مختلف نوعیت کے اٹھارہ سو بم استعمال کیے گئے ہیں۔ ان حملوں میں شام کا فضائی دفاعی نظام تباہ کیا گیا ہے۔ شامی ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ صہیونی جنگی طیاروں نے دمشق، قنیطرہ، دیرالزور اور دیگر شہروں میں دفاعی تنصیبات پر حملہ کیا ہے جس میں شام کے نوے فیصد زمین سے فضا میں مارکرنے والے میزائل تباہ ہو گئے ہیں۔ در ایں اثنا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے شام کے مختلف علاقوں پر صیہونی حکومت کے حملوں کے جاری رہنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے تمام محاذوں پر فوری طور پر کشیدگی کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔
ادھر پاکستان کی ترجمان وزارت خارجہ نے بھی شام میں تمام طبقوں کی شرکت سے ایک جامع حکومت کی تشکیل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی طاقت کو شام کے عوام کے مستقبل کا تعین کرنے کا حق نہيں ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ اسلام آباد شام کی تبدیلیوں پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے اور پاکستان کا ماننا ہے کہ شام کا مستقبل اس ملک کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔
فرانس کے وزیر خارجہ ژان نوئل باروت نے بھی جولان کی پہاڑیوں کے مزید علاقوں پر صیہونی حکومت کے قبضے کو سن انیس سو چوہتر کے معاہدے اور اسی طرح شام کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کی خلاف ورزی قرار دیا اور اس علاقے سے صیہونی حکومت کے انخلاء کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب اور برطانیہ نے بھی ایک بیان جاری کرکے شام کے ریاستی اداروں اور بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، شام میں کشیدگی میں کمی اور عالمی قوانین و اقوام متحدہ کے منشور کی پابندی کی ضرورت پر زور دیا ہے جبکہ مصر نے صیہونی حکومت کی جانب سے شام کے اندرونی حالات سے فائدہ اٹھائے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایسے حالات میں کہ جب شام کی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار امریکہ، صیہونی حکومت اور ترکیہ کو سمجھا جا رہا ہے، امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان سے ملاقات اور شام کے حالات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔