Aug ۲۲, ۲۰۲۵ ۱۶:۳۵ Asia/Tehran
  • غزہ پر غاصبانہ قبضے کی تیاری ، صیہونی فوج نے طبی اور بین بین الاقوامی عملے کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دے دیا

ناجائز صیہونی حکومت نے شمالی غزہ پٹی میں طبی عملے اور بین الاقوامی تنظیموں کے لئے علاقہ چھوڑنے کے احکامات جاری کر دئے ہیں۔

سحرنیوز/ایران: فلسطینی خبر رساں ایجنسی معاً کے مطابق ناجائز صیہونی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے شمالی غزہ پٹی میں طبی عملے اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ "ابتدائی طور پر انتباہی بات چیت" کی ہے اور انہیں غزہ کے مکینوں کی جنوب کی جانب منتقلی کی تیاریوں کے تحت علاقہ چھوڑنے کو کہہ دیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق فلسطین کے محکمہ صحت کے حکام سے رابطہ کیا گیا تاکہ انہیں غزہ شہر میں صیہونی فوج کے داخل ہونے کے امکان سے آگاہ کیا جا سکے۔

صیہونی فوج نے دعویٰ کیا کہ ان تیاریوں میں شمالی غزہ سے جنوب علاقے کی جانب طبی آلات کی منتقلی، بیماروں اور زخمیوں کے مداوا کے لیے اسپتالوں کی تیاری اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں کی درخواست پر ضروری طبی آلات کی ترسیل میں اضافہ بھی شامل کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی آنروا نے ایک بیان میں غزہ پٹی میں سنگین انسانی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے پرزور مطالبہ کیا کہ غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔

آج جمعے کی صبح انروا نے اپنے جاری کردہ بیان میں بتایا ہے کہ غزہ شہر پر قبضے کے صیہونی عزائم کے سبب اسکی خدمات اس خطے میں صیہونی کے حملوں میں شدت کی وجہ سے شدید خطرات سے روبرو ہو گئی ہیں۔ تنظیم نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ غزہ کی تقریباً نوے فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور پناہ گاہوں کی صورت حال نہایت ابتر ہے اور مزید فلسطینبوں کے بے گھر ہوجانے سے تباہ کن صورتحال اور زیادہ خراب ہو جائے گی۔

انروا نے اس سے قبل ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ تقریباً ایک لاکھ بچوں کے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ غزہ شہر میں تقریباً ایک تہائی بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، جو کہ جنگ بندی کے خاتمے سے قبل رپورٹ ہونے والی صورتحال سے چھ گنا زیادہ ہے۔

تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ بحران قدرتی آفت نہیں بلکہ انسانوں کا بنایا ہوا قحط ہے اور تقریباً چھے ماہ تک انسانی امداد کی مسلسل بندش نے تباہی کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔ 

ٹیگس