Sep ۱۲, ۲۰۲۵ ۱۸:۰۳ Asia/Tehran
  • قطرکے وزیراعظم: اسرائیل کے موجودہ حکمراں متکبر ہیں اور یہ سمجھتے ہيں کہ انہیں تحفظ حاصل ہے

قطر کے وزيراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اپنے ملک پر اسرائیل کے حملے کے بارے میں کہا کہ سلامتی کونسل پر تاریخی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور ایک ادارے کے عنوان سے قانون جنگل کے سامنے خاموشی اس کی حیثیت کو کمزور کر رہی ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام:  قطر کے وزیراعظم و وزیرخارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے قطر پر اسرائیل کے حملے کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ یہ حقیقت کہ اسرائیل نے ثالثی کے کوششوں کے دوران حملہ کیا ہے ، یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ ثالثی کی کوششوں کواس کے راستے سے منحرف کرنا چاہتا تھا قطر کے وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کے موجودہ حکمراں متکبر ہیں اور یہ سمجھتے ہيں کہ انھیں تحفظ حاصل ہے ۔

اسرائیل کسی پرواہ کے بغیر علاقے کو کمزور کر رہا ہے اور امن و صلح کی ہر کوشش کو کمزور کر رہا ہے انھوں نے کہا کہ اسرائیل کے حملے نے پورے بین الاقوامی نظام کو ایک بڑی آزمائش میں ڈال دیا ہے قطر کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائيل ، انتہاپسندانہ قیادت کے ذریعے سرحدوں اور بین الاقوامی قوانین کو عبور کر چکا ہے اور ممالک و علاقے کے عوام اسرائیل کے رویے اور اس کی لفاظیوں کو قبول نہيں کر سکتے اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر اور نمائندے نے بھی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت ایک خطرناک اشتعال انگيز اقدام ہے جو علاقے کے امن و استحکام کے لئے خطرہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم قطر کے خلاف اسرائیل کی غیرقانونی و ناقابل جواز جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہيں۔

اقوام متحدہ میں چین اور روس کے نمائندوں نے بھی قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ یہ حملے قطر کے اقتداراعلی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، اس کے خطرناک نتائج کے بارے میں انتباہ دیا چین کے سفیر و مندوب فو کونگ نے کہا کہ ہم قطر پر اسرائیلی حملے کی سختی سے مذمت کرتے ہيں ۔

یہ حملے قطر کے اقتداراعلی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے کہا کہ اسرائیل نے تمام قوانین کو پامال کیا ہے اور اس کا رویہ قابل نفرت ہے اور علاقے کو غیرمستحکم کر رہا ہے اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے واسیلی نبنزیا نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ہم دوحہ کے ایک رہائشی علاقے پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہيں اور ایک ایسے علاقے پر بمباری پر تشویش کا اظہار کرتے ہيں جو دوحہ میں روسی سفارتخانے سے صرف چھے سو میٹر کے فاصلے پر ہوئی ہے۔

ٹیگس