Nov ۰۱, ۲۰۲۵ ۱۸:۵۶ Asia/Tehran
  • اسرائیلی وزیر کا اقدام قیدیوں کے خلاف انتہاپسندی کی علامت ہے : حماس

تحریک حماس کے سینئر رہنما محمود مرداوی نےکہا ہے کہ صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے انتہاپسند وزیر ایتمار بن گویر کا قیدیوں کا ویڈیوجاری کرنے کااقدام ، فلسطینی قیدیوں کے خلاف اس کے جارحانہ اقدامات کے تسلسل کا ثبوت ہے -

سحرنیوز/عالم اسلام: تحریک حماس کے ایک سینئر رہنما محمود مرداوی نے اپنے بیان میں زور دے کر کہا ہے کہ صیہونی حکومت کے انتہاپسد وزیر بن گویر نے کچھ فلسطینی قیدیوں کی وحشیانہ اور غیرانسانی شکل میں دست بستہ نمائش کرکے اور انھیں کھلے عام قتل کرنےکی دھمکی دے کر یہ ثابت کردیا ہے کہ جارح صیہونی حکومت قیدیوں کی حفاظت سے متعلق تمام اصول و ضوابط کو پامال کرنے کا سلسلہ جار رکھے ہوئے ہے

ارنا کی رپورٹ کے مطابق محمود مرداوی نے کہا کہ اس صیہونی وزیر کا بیان صرف ایک عارضی دھمکی اور زبانی جسارت و اہانت نہیں ہے بلکہ ملت فلسطین کے خلاف ان اشتعال انگیز اقدامات اور قتل و خوں ریزی کو قانونی شکل دینا ہے جس کا غاصب صیہونی حکومت ارتکاب کر رہی ہے

تحریک حماس کے رہنما نے غاصب صیہونی حکومت کو ملت فلسطین کے خلاف اشتعال انگیزی اور قیدیوں پر تشدد کی بابت انتباہ دیا اور غاصبوں کو ان مجرمانہ پالیسیوں کے نتائج کا ذمہ دار قرار دیا ۔

مرداوی نے قیدیوں کے حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے سلسلے میں غاصبوں کے سربراہوں کو جوابدے بنانے کے لئے عالمی عدالت انصاف اور بین الاقوامی قانونی اداروں کے فوری اقدام کا مطالبہ کیا۔

غاصب صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے انتہاپسند وزیر ایتمار بن گویر نے جمعے کو فلسطینی قیدیوں کا ایک نیا ویڈیو جاری کیا جس میں قیدیوں کو دست بستہ زمین پر پڑا ہوا دکھایا گیا ہے ۔ اس ویڈیو میں بن گویر کہتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے کہ ہم ان کے ساتھ یہ رویہ رکھتے ہیں اور انھیں صرف پھانسی دینا باقی ہے

اس اشتعال انگیز ویڈیو کے سامنے آنے سے ایک بار پھر صیہونی حکومت کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ غیرانسانی رویّے کا پتہ چلتا ہے۔

فلسطین کے قانونی و میڈیکل ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ابھی حال میں موصول ہونے والے شہداء کے جنازوں پر تشدد کے نشانات واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ان افراد کو شہادت سے پہلے سخت زدو کوب اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔

 


دوسری جانب غزہ میں فلسطینی انتظامیہ کے میڈیا سیل نے اعلان کیا ہے کہ اس علاقے میں بیس ہزار ایسے بم موجود ہیں جو پھٹے نہیں ہیں- فلسطینی نیوز ایجنسی سماء کی رپورٹ کے مطابق یہ دھماکا خیز مواد اور بم تباہ شدہ رہائشی علاقوں ، گھروں اور زرعی زمینوں میں پڑے ہوئے ہیں جو ان عام شہریوں بالخصوص بچوں ، مزدوروں اور کسانوں کی جان کے لئے سخت خطرہ ہیں جو وہاں سے گذرتے ہیں یا اپنی زمینوں کو تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

بین الاقوامی قوانین کے مطابق یہ بم ممنوعہ ہیں اور ان میں ایسے دھماکا خیز مواد ہیں جو برسہا برس تک فعال اور ایک ٹائم بم میں تبدیل ہو سکتے ہیں اور یہ صورت حال عام لوگوں کی سیکورٹی کے لئے سخت خطرہ ہے اور شہریوں کی ان کے گھروں تک واپسی میں خلل ڈال رہی ہے - رپورٹ کے مطابق ان جنگی باقیات کے سبب اب تک کئی دھماکے ہوچکے ہیں جن میں متعدد افراد بالخصوص بچے شہید اور زحمی ہوچکے ہیں ۔

 

ٹیگس