کیوبا کے سپریم لیڈر فیڈل کاسترو
فیدل کاسترو نے میکسیکو میں باتیستا کے مخالفین اور کیوبا کی حکومت سے ناراض افراد کی ٹریننگ شروع کردی۔ نومبر ۱۹۵۶ کو انہیں اپنے پہلے حملے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہزاروں افراد کو گوریلا جنگ کی ٹریننگ دے کر ۱۹۵۸ میں کیوبا پر ایک بہت بڑا حملہ کیا اور باتیستا کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا
جب بھی کیوبا کا نام لیا جاتا ہے تو شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو کیوبا کے عظیم لیڈر فیڈل کاسترو کو نہ جانتا ہو۔ فیڈل کاسترو تیرہ اگست ۱۹۲۷ کو مشرقی کیوبا میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ہاوانا یونیورسٹی میں لاء، سیاست اور مینجمنٹ جیسے موضوعات میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ سن ۱۹۵۳ میں اس وقت کے ڈکٹیٹر باتیستا کی حکومت کے خلاف مظاہرے کرنے کے جرم میں جیل میں ڈال دیئے گئے اور آزاد ہونے کے بعد امریکا اور پھر میکسیکو چلے گئے۔ انہوں نے میکسیکو میں باتیستا کے مخالفین اور کیوبا کی حکومت سے ناراض افراد کی ٹریننگ شروع کردی۔ نومبر ۱۹۵۶ کو انہیں اپنے پہلے حملے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے ہزاروں افراد کو گوریلا جنگ کی ٹریننگ دے کر ۱۹۵۸ میں کیوبا پر ایک بہت بڑا حملہ کیا اور باتیستا کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا۔
جنوری ۱۹۵۸ کو باتیستا ملک سے فرار ہوگیا اور فیڈل کاسترو نے آج ہی کے دن یعنی سترہ فروری ۱۹۵۹ کو بتیس سال کی عمر میں کیوبا کے وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال لیا۔ کاسترو کی حکومت نے ملک میں اصلاحات کیں جن میں سے اہم امریکیوں کی تمام زرعی زمینوں اور کارخانوں کو حکومتی تحویل میں لیا جانا تھا۔ کاسترو نے پاند دہائیوں تک امریکہ مخالف کیوبن حکومت کی باگ دوڑ سنبھالے رکھی اور اپنے ملک کو فقر و جہالت سے نجات دلوائی۔
فیڈل کاسترو بلا کے خطیب تھے۔ انہوں نے کئی کئی گھنٹے زبانی اور اپنے حافظے کی بنیاد پر تقریریں کی ہیں۔ اسی طرح انکی ایک اور خصوصیت انکا لباس تھا۔ وہ ہر وقت جنگی لباس میں رہنا پسند کرتے تھے۔
یہ عظیم شخصیت پچیس نومبر ۲۰۱۶ کو آنجہانی ہوگئی۔ راول کاسترو جو اس وقت کیوبا کے صدر تھے انہوں نے سرکاری ٹیلیویژن پر یہ دردناک خبر اس طرح سنائی۔
" کیوبا کے انقلاب کے سپریم لیڈر جمعہ کی شام دس بج کر انتیس منٹ پر آنجہانی ہوگئے"۔