حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کون تھے؟
شہید اسماعیل ہنیہ نے اپنی پوری زندگی صیہونی قبضے کے خلاف جدوجہد کرتے ہوئے گزاری اور آخرکار انھوں نے اپنی دیرینہ آرزو شہادت کو پا لیا۔
اسماعیل ہنیہ کا پورا نام اسماعیل عبدالسلام احمد ہنیہ اور ان کی کنیت ابوالعبد تھی۔ وہ انتیس جنوری انیس سو ترسٹھ کو الشاطی کیمپ میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان بےگھر ہونے سے پہلے عسقلان کے ایک گاؤں الجورہ میں رہائش رکھتا تھا۔
انھیں چھے مئی دو ہزار سترہ کو خالد مشعل کی جگہ حماس کے سیاسی دفتر کا سربراہ بنایا گيا اور انھوں نے صیہونی قبضے سے فلسطین کی آزادی کی ایک طویل جدوجہد کے بعد آج جام شہادت نوش کیا۔
اسماعیل ہنیہ انیس سو اٹھاسی میں حماس کے سیاسی رہنما شیخ احمد یاسین کی جانب سے حماس کی تشکیل کے ساتھ ہی اس میں شامل ہو گئے اور جلد ہی ان کا شمار حماس کے اہم رہنماؤں میں ہونے لگا اور وہ شیخ احمد یاسین کے قریبی ساتھیوں میں سمجھے جانے لگے۔
انیس سو اٹھاسی میں پہلی انتفاضہ تحریک میں شرکت کرنے پر صیہونی حکومت نے ان گرفتار کر لیا اور وہ چھے ماہ تک صیہونی جیل میں قید رہے۔ انیس سو نواسی میں انھیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا اور انیس سو بانوے میں انھیں لبنان ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ صیہونی حکومت اور نام نہاد فلسطینی انتظامیہ کے درمیان اوسلو معاہدہ ہونے کے بعد اسماعیل ہنیہ واپس غزہ آ گئے۔
دو ہزار چھے میں فلسطین کے انتخابات میں حماس نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی جس کے بعد اسماعیل ہنیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیراعظم مقرر کیا گیا لیکن حماس اور الفتح کے درمیان اختلافات کی وجہ سے الفتح اس حکومت سے علیحدہ ہو گئی اور غرب اردن میں اپنی انتظامیہ قائم کر لی جبکہ غزہ میں اسماعیل ہنیہ کی قیادت میں فلسطینی حکومت قائم رہی۔