دیوار مہربانی کا پاکستان بھر میں زبردست خیر مقدم
ایران سے شروع ہونے والی دیوار مہربانی کا پاکستان بھر میں زبردست خیر مقدم کیا جارہا ہے اور یہ انسان دوستی کی تحریک پاک ایران مشترکہ اقدار کی طویل فہرست میں شامل ہوگئی ہے۔
ایک ماہ پہلے کی بات ہوگی جب ایران کی "دیوار مہربانی" سے آئیڈیا لیتے ہوئے کراچی میں، پہلی "دیوار مہربانی" کے قیام کی خبریں پاکستان کے ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئی تھیں اور آج یہ "دیوار مہربانی" پاکستان بھر جگہ جگہ دکھائی دے ری ہے۔
ایران سے کراچی پہنچنے والی یہ انسانی، سماجی اور ثقافتی تحریک بڑی تیزی کے ساتھ پورے پاکستان میں پھیل گئی ہے اور اپنے جیسے دیگر انسانوں کی مدد کا جذبہ رکھنے والوں کی جانب سے اس کا زبردست خیر مقدم کیا جارہا ہے۔
"دیوار مہربانی" ایران کی سرحدوں کو عبور کرکے آج نہ صرف پاکستان، بلکہ عراق اور چین تک پہنچ گئی ہے اور ایرانیوں کی انسان دوستی کے اس اقدام کا عالمی سطح پر جس انداز سے خیرمقدم کیا جارہا ہے اسے دیکھتے ہوئے توقع ہے بہت جلد یہ ایک عالمی تحریک میں تبدیل ہوجائے گی۔
پاکستان میں "دیوار مہربانی" کراچی سے نکل کر، لاھور، راولپنڈی ، پشاور، اور کوئٹہ سے ہوتی ہوئی اب دارالحکومت اسلام آباد پہنچ گئی ہے اور ان دنوں ذرائع ابلاغ کا اہم ترین موضوع بن گئی ہے۔
پاکستان کے ذرائع ابلاغ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ اس ملک کے عوام، ناخوشگوار واقعات، سیاسی اتھل پتھل ، دہشت گردی، بم دھماکوں اور غربت و تنگدستی کی تھکادینے والی خبریں سن سن کر تنگ آچکے ہیں۔ اور اب وہ ملک میں "دیوار مہربانی" کے نام سے ایک خوبصورت اور نئی تبدیلی کی خـبریں نشر کر رہے ہیں اور انہیں اپنے مخاطبین کے سامنے پیش کرنے کرنے لیے بالکل اچھوتا اور دلچسپ موضوع مل گیا ہے۔
گزشتہ دنوں، کراچی، پشاور،لاھور اور کوئٹہ میں انسانیت کا درد رکھنے والے بعض شہریوں کی جانب سے ایران میں "دیوار مہربانی" کو مثال بنا کر اس خوبصورت سماجی اور انسانی تحریک کو رواج دینے کی خبریں سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا میں بھی یہ خبر تیزی کے ساتھ پھیل گئی اور اب دارالحکومت اسلام آباد کے لوگوں نے بھی شہر کے مختلف مقامات پر "دیوار مہربانی" قائم کرنا شروع کردی ہے۔
سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ فارسی اور اردو کے درمیان بے پناہ لسانی قربت کی وجہ سے اردو میں فارسی کی اصل عبارت یعنی "دیوار مہربانی" استعمال کی جارہی ہے اور یہ خوبصورت عبارت جلی حروف میں پاکستان بھر میں قائم ہونے والی "دیوار مہربانی" میں تحریر کی جارہی ہے۔
"دیوار مہربانی" اب پاکستانیوں کے لیے غیر مانوس نہیں رہی۔ یہ خوبصورت تحریک روز بروز پاکستان میں پھیلتی چلی جارہی ہے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایران اور پاکستان کی تہذیب و ثقافت میں پائی جانے والی قربت اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان انسان دوستی کے مشترکہ رشتے ہی پاکستان میں "دیوار مہربانی" کے فروغ کی سب سے اہم وجہ ہیں اور اب دونوں ملکوں کے مشترکہ مذہبی ، تاریخی، ثقافتی اور لسانی اشتراک کی طویل فہرست میں "دیوار مہربانی" کا نام بھی شامل ہوگیا ہے۔