Jun ۰۱, ۲۰۱۶ ۲۱:۱۱ Asia/Tehran
  • پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر ممنون حسین کا خطاب

پاکستان کے صدر ممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ملکوں سے دوستی ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے

پاکستان کے صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے تیسرے خطاب میں کہا ہے کہ اسلام آباد اسلامی ملکوں کے ساتھ دوستی کو خاص اہمیت دیتا ہے اسی لئے سبھی اسلامی ملکوں سے ہمارے تعلقات بہت ہی خوشگوار ہیں - انہوں نے ملک میں جمہوریت کے استحکام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پائیدار ترقی اور استحکام جمہوریت کے بغیرممکن نہیں ہے- ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جمہوری نظام میں اب اتنا استحکام آگیا ہے کہ وہ مختلف بحرانوں سے نمٹ سکتا ہے-

پاکستان کے صدر نے نوازشریف حکومت کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے ترقی کاسفر کامیابی کے ساتھ جاری رکھا- ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی وصولیوں کے نظام میں بہتری آئی ہے اور بجٹ خسارہ بھی کم ہوا ہے- انہوں نے دہشت گردی کےخلاف جنگ جاری رکھنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان فوجی اور سیکورٹی جوانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مارے گئے ہیں-

پاکستان کے صدر نے اپنے خطاب میں ڈرون حملوں کا کوئی ذکر نہیں کیا اور نہ ہی پاناما لیکس سے پیدا ہونے والے بحران کا کوئی حوالہ اپنے خطاب میں دیا

دوسری جانب اپوزیشن رہنماؤں نے ان کے خطاب کو مایوس کن بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی تقریر میں گھسی پٹی باتیں ہی دوہرائی ہیں - اپوزیشن رہنماؤں خورشید شاہ ، اعتزازاحسن اور شیخ رشید نے کہا کہ صدر کا خطاب مایوس کن تھا اور مشترکہ اجلاس میں اراکین کی حاضری بھی بہت کم تھی-

اپوزیشن رہنماؤں نے ڈرون حملے کی مذمت نہ کرنے اور پاناما لیکس کا ذکر نہ کرنے پر بھی صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا - پاکستانی صدر کے خطاب کے دوران بعض اپوزیشن ارکان ان کے خلاف نعرے لگاتے رہے اور طنز بھی کرتے رہے

 

 

ٹیگس