حج کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے کی جانب سے حج ڈپلومیسی کی تقویت پر تاکید
حج کے امور میں ولی فقیہ کے نمائںدے نے اسلامی ملکوں کے درمیان حج ڈپلومیسی کی تقویت پر زور دیا ہے۔
حج و زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے نے پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ انجام دیا جہاں انہوں نے پاکستان کے مذہبی امور کے وفاقی وزیر اور دیگر سیاسی اور مذہبی شخصیات سے الگ الگ ملاقات کی۔ یاد رہے کہ سعودی حکام نے سانحہ منی کے بعد اس سال ایرانی شہریوں کو حج کی سعادت سے محروم کر دیا ہے-
حج و زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے نے پاکستان کا دو روزہ سرکاری دورہ انجام دیا جہاں انہوں نے پاکستان کے مذہبی امور کے وفاقی وزیراور دیگر سیاسی اور مذہبی شخصیات سے الگ الگ ملاقات کی۔
حج و زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے "حجت الاسلام سید علی قاضی عسکر" نے اسلام آباد پہنچنے پر پاکستان کے مذہبی امور کے وزیر "سردار محمد یوسف" سے ملاقات کی، اس ملاقات میں "حجت الاسلام سید علی قاضی عسکر" نے تمام اسلامی ملکوں خصوصا ایران اور پاکستان جیسے دو ہمسایہ اور برادر ملکوں کے درمیان "حج ڈپلومیسی" کو جاری رکھتے ہوئے اس کی تقویت پر زور دیا۔
ایرانی حج مشن کے سربراہ نے اسلام آباد میں اپنے قیام کے دوران پاکستان کی سیاسی اور مذہبی شخصیات کے ساتھ ملاقات میں دو جانبہ تعلقات میں فروغ کی راہوں کا جائزہ لیا۔ اس ملاقات میں"سید علی قاضی عسکر" نے کہا کہ ملت ایران اور ایرانی قیادت ہمیشہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعاون کے فروغ پر زور دیتی رہی ہے۔
"حجۃ الاسلام سید علی قاضی عسکر" نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی اور مناسک حج سے متعلق مسائل پر کھل کر بات چیت کی اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان مذاکرات کے ذریعے کشیدگی دور کرنے کا خواہاں تھا تاہم سعودی حکومت نے ایران کی اس پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
اس موقع پر دیگر پاکستانی اسکالرز نے بھی اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کو علاقے کا ایک پرامن ترین ملک قرار دیا اور بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر تاکید کی۔
گذشتہ برس حج کے دوران پیش آنے والے حادثات کے بعد سعودی حکام نے سیاسی وجوہات کی بنا پراس سال ایرانی شہریوں کو حج کی سعادت سے محروم کر دیا ہے-
یاد رہے کہ گذشتہ برس حج کے دوران رمی جمرات کی ادائیگی کے وقت سعودی حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی کی وجہ سے منی میں ہزاروں حاجی شہید ہو گئے تھے جن میں چارسو اکسٹھ ایرانی حاجی بھی شامل تھے۔
سعودی حکومت نے سانحہ منی اور مسجد الحرام کو ایک سال کا عرصہ گذرجانے کے بعد بھی اب تک ان حادثات کے بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی جبکہ اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ان حادثات کے بارے میں وضاحت پیش کرے گی۔
سعودی حکام دنیا بھر سے حجاز مقدس یعنی مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ جانےوالے زائرین اور حاجیوں کی جان و مال کی سلامتی اور تحفظ سے متعلق اسلامی اور بین الاقوامی سطح کی قانونی ذمہ داری بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں - سعودی حکام نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سانحہ منی کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں گے اور طے پایا تھا کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی سانحے کی تحقیقات کر کے اسلامی ملکوں کو اس کی رپورٹ پیش کرے گی۔
اس میں شک نہیں کہ سعودی حکومت داخلی سطح کی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی اور اسلامی قوانین کے مطابق اس بات کی پابند ہے کہ وہ حج کے دوران ہزاروں کی تعداد میں شہید ہونے والوں کے ورثا کو دیت ادا کرے۔