شیعہ سنی علماء اورعمائدین کا مشترکہ اجلاس
مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں شیعہ سنی علماء عمائدین کا مشترکہ اجلاس ہوا۔
اجلاس میں دہشتگردی کے المناک سانحوں کی پور زور مذمت اور ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کی مکمل تائید و حمایت کا اعلان کیا گیا۔
اجلاس کے بعد شیعہ سنی رہنماوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک بدترین دہشتگردی کا شکار ہے پاک فوج اور سیکیورٹی ادارے مسلسل اس ظلم و بربریت کیخلاف برسر پیکار ہیں لیکن حالیہ لاہور مال روڈ اور حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر ہونیوالے واقعات نے ساری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ طے شدہ حقیقت ہے کہ گذشتہ 2 سال میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کیا گیا فوجی عدالتوں کی راہ میں روڑے اٹکائے گئے جن لوگوں کو انہوں نے سزائیں دی ان پر عملدرآمد نہ ہو سکا اور ان کی مدت ختم ہو گئی جس سے دہشتگرد دیدہ دلیری سے ہمارے شہروں پر حملہ آور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور خودکش حملہ کے سہولت کار کو جس طرح فوری گرفتار کیا گیا اور پھر اس کے انکشافات پر مزید گرفتاریاں ہوئیں، یہ حساس اداروں کی کارروائیاں لائق تحسین ہیں، اہلسنت اور اہل تشیع کا یہ نمائندہ فورم دہشتگردی کیخلاف ملکی سلامتی کے اداروں کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ شیعہ سنی رہنماؤں نے مزید کہا کہ سیہون شریف خودکش حملہ کے بعد دربار حضرت بی بی پاکدامن کو بند کر دیا گیا جبکہ جہاں سیہون شریف میں خودکش حملہ ہوا اور سینکڑوں افراد شہید و زخمی ہوگئے اسے دوسرے روز ہی کھول دیا گیا۔
اجلاس میں سید نوبہار شاہ، علامہ وقارالحسنین نقوی، ڈاکٹر امجد حسین چشتی جمعیت علمائے پاکستان نیازی، پیر ایس اے جعفری، پیر اختر رسول قادری، صاحبزادہ بلال چشتی، مولانا اصغر عارف چشتی، پروفیسر فاروق احمد سعیدی، علامہ سید حسن رضا ہمدانی، سید محمد نثار صفدر نقوی ایڈووکیٹ، سید حسن کاظمی، علامہ محمد علی حسنین نجفی، رائے ناصر علی، رانا ماجد علی، ممتاز حسین بھٹہ ایڈووکیٹ، فیاض گوندل ایڈووکیٹ، سید ظہیر حیدر زیدی، طاہر ہاشمی ایڈووکیٹ، سید صادق حیدر کرمانی، علامہ سید صبیح حیدر شیرازی، عرفان حیدر نقوی ایڈووکیٹ، زیڈ ایچ جعفری ایڈووکیٹ، آغا علی عمران ایڈووکیٹ نے شرکت کی۔