پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشتگردی کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی زیرصدارت اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں ہوا۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے استقبالیہ خطاب میں کہا کہ جب تک بیماری کی تشخیص نہ کی جائے، تب تک علاج ممکن نہیں۔ پاکستان جب سے امریکی بلاک میں گیا ہے، ملک دہشت گردوں کے نرغے میں آگیا، افغان پالیسی اور نام نہاد جہاد پالیسی پاکستان کے جمہوری طرز کے خلاف تھی، طاقت کے توازن میں بگاڑ پیدا ہوا اور مخصوص گروہ کو طاقتور بنایا گیا، مادر وطن میں لشکروں کی شکل میں نفرتوں کو پروان چڑھایا گیا، تاکہ عوام کو تقسیم کرکے ملک کو کمزور کیا جا سکے، بدامنی کی یلغار نے عوام پر آخری حملہ کیا، عوام میں محبت کو رواج دینا اور نفرتین روکنا حکومت کا کام ہے۔
علامہ ناصر عباس نے کانفرنس کے شرکاء سے کہا کہ ہمیں محمدعلی جناح اور اقبال کے پاکستان کے لیے جدوجہد کرنی ہے، ہم مسلکی اور شدت پسند پاکستان کے مخالف ہیں، ملک میں نہ آئین کی حکمرانی ہے نہ قانون کی عملداری، پاکستان اس وقت بحرانوں کا شکار ہے، داعش نے پاکستان میں اولیاء اللہ کے مزارات پر حملہ کیا ہے۔ سیہون پر حملہ محبت و اخوت اور انسانیت پر حملہ ہے، داعش کے کارندوں کو شام سے منتقل کیا جا رہا ہے، پاکستان جب بھی کسی اہم موڑ پر آیا، اس میں اہم تبدیلیاں لائی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک بہت اہمیت کا حامل ہے، جو قوتیں ایشیاء کو مضبوط نہیں دیکھنا چاہتیں وہ انتشار پیدا کر رہی ہیں، ایشیائی اقوام اگر متحد نہیں ہوں گی تو دشمن کو تقویت ہوگی۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف اگر پاکستانی حکومت بروقت اقدامات کرتی تو قوم مختلف سانحات نہ دیکھتی، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کی بجائے کسی اور معاملے میں سنجیدہ دکھائی دیتی ہے، عوام میں عدم تحفظ کا احساس تقویت پکڑ رہا ہے، حکومت کو یہ باور کرانا ہے کہ گذشتہ چار سالوں میں حکومت کی ہر پالیسی ناکامی کا شکار ہے، پاکستان پیپلزپارٹی مجلس وحدت مسلمین کی آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے کہا کہ پاکستان کے لئے سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے، پاکستان کی بقاء کے لئے یہ چیلنج کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے، ہم نے افغان جہاد کے نام پر ان قاتلوں کی پرورش کی، جو آج ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں کوئی مسلکی اختلاف نہیں، ہمیں اندر سے تباہ کیا جا رہا ہے، دشمن ہماری قوت سے خائف ہے، ہمیں دل سے ایک ہونے کی ضرورت ہے۔
تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور نے پوری قوم کو شدید نقصانات سے دوچار کیا ہے۔ اس نے سب سے زیادہ پاکستان کو متاثر کیا ہے، ہمیں سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ملکی مفاد میں سوچنا ہوگا،۔
جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل نہیں کرسکی، ستر سال گزرنے کے بعد بھی اس ملک کو محمدعلی جناح اور اقبال کا پاکستان نہ بنایا جا سکا۔
انہوں نے کہا کہ طبقاتی تفریق سے بالاتر ہو کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑا جائے۔
پاکستان عوامی تحریک کے جنرل سیکرٹری خرم نواز گنڈہ پور نے کہا دہشت گردی کے خلاف ہم سب متحد ہیں، مجلس وحدت مسلمین کی یہ کانفرنس لائق ستائش ہے۔ جس ملک کا وزیراعظم، سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلٰی، وزیر داخلہ اور وزیر قانون سب کے سب دہشت گردی کی ایف آئی آر میں نامزد ہوں اور وہ ایف آئی آر آرمی چیف کی مداخلت پر درج کی جائے تو ملک کا خدا ہی حافظ ہے۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ ہم پہلے روز سے طالبان کے خلاف تھے، جہاد افغانستان کا خمیازہ ہم آج بھگت رہے ہیں ۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ دہشت گردی کے حوالے سے ہماری پارلیمنٹ مکمل طور پر ناکام ہے، ہمیں بتایا جائے کہ دہشت گردی کے حوالے سے پارلیمان میں کتنی بار بحث کی گئی، موجودہ حکومت دہشت گردی کی سب سے بڑی سرپرست ہے، آج تک دہشت گردی کی تعریف ہی واضح نہیں کی گئی۔
جمعیت علمائے پاکستان نورانی کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے میں نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی کی وجوہات جاننا ضروری ہے، دہشت گردی کے خلاف ہم ہراقدام کی حمایت کرتے ہیں، جب تک حکومت اپنی صفوں کو دہشت گردوں سے پاک نہیں کرتی، تب تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں، انہوں نے کہا لعل شہباز کی درگاہ پر حملہ کے بعد ملک بھر میں مزارات کی بندش افسوسناک ہے یہ دہشت گردی کے خاتمے کا حل نہیں۔
کانفرنس سے آل پاکستان مسلم لیگ، قومی وطن پارٹی کے رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں مسلم لیگ نون، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور جے یو آئی( ف) کے علاوہ پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں شریک تھیں ۔