افغان سفارت کاو کی پاکستان کے دفتر خارجہ میں طلبی
پاکستان کے قبائلی علاقے میں پانچ فوجیوں کی ہلاکت پر اسلام آباد میں افغانستان کے ڈپٹی ناظم الامور کو وزات خارجہ میں طلب کر لیا گیا۔
اسلام آباد سے ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ نے پاکستانی فوج پر افغانستان سے ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کرانے اور اسلام آباد کی حکومت کو نتائج سے باخبر کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے، جو افغانستان کی سرحد سے پاکستان کی سرحد میں داخل ہونا چاہتا تھے، مہمند ایجنسی کے علاقے میں تین سرحدی چوکیوں پر حملہ کر دیا جس کے بعد سرحدی فوجیوں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا اور پانچ پاکستانی فوجی اور دس دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔
اس حملے کے بعد پاکستانی فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردی کے خلاف مہم پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا یہ واقعہ، اس بات کو واضح کرتا ہے کہ دہشت گردی اسلام آباد اور کابل کی مشترکہ دشمن ہے اور افغانستان کی جانب سے پاکستان سے ملنے والی سرحد پر سیکورٹی فراہم کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان اپنے باہمی تعاون سے دہشت گردوں کی آزادانہ رفت و آمد کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں مختلف دہشت گرد گروہ منجملہ لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ اور داعش، سرگرم ہیں جو سینکڑوں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث رہے ہیں۔