سعودی اتحاد مسلمانوں کے خلاف
اہلسنت اسکالرحاجی حنیف طیب نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد جو بظاہر دہشتگردی کے خلاف بنایا گیا ہے، اس سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی بلکہ بڑھے گی۔
پاکستان کے سابق وفاقی وزیر،اہلسنت اسکالراور نظام مصطفٰی پارٹی کے سربراہ حاجی حنیف طیب نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں بننے والا اتحاد متنازع ہے، اس میں بہت سے اہم مسلمان ممالک کو نظر انداز کر دیا گیا ہے اوراس اتحاد میں سعودی عرب بذات خود کچھ نہیں بلکہ یہ مسلمانوں کے خلاف جنگ ہے، جس میں سعودی عرب کے کندھے پر بندوق رکھ کرچلائی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے پاکستانی حکومت کو انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیے، بلکہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ راحیل شریف کے اس اتحاد کی قیادت سنبھالنے سے کہیں پاکستان کی اپنی حیثیت تو متنازع نہیں ہو جائے گی۔ کیونکہ پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، ہمیں امت کو متحد کرنا ہے، امت میں اختلافات کو ختم کرنا ہے، لیکن اس اتحاد کے پیچھے تو اور مقاصد دکھائی دے رہے ہیں۔
حاجی حنیف طیب کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی اپنی کوئی پالیسی نہیں، آج وہ اسرائیل سے دوستی کر رہا ہے، امریکہ کے ساتھ اس کی گہری دوستی ہے، ایسی صورت میں جو یہود ونصاریٰ کا ساتھی ہو، وہ امت مسلمہ کے لئے کہاں کام کرے گا۔
نظام مصطفٰی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بائی پاس کیا گیا ہے، جمہوریت میں پارلیمنٹ اعلٰی اختیاراتی ادارہ ہوتی ہے، اس میں حکمران ذاتی مفاد کے لئے فیصلہ نہیں کر سکتے۔ اگر ہم کہیں کہ سعودی عرب کے نواز شریف پر احسانات ہیں، تو کیا ہم اپنی فوج کو اسلام مخالف قوتوں کے حوالے کر دیں کہ وہ اسے اپنے مفاد میں استعمال کرتے پھریں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی اتحاد جو بظاہر دہشتگردی کے خلاف بنایا گیا ہے، اس سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی بلکہ بڑھے گی۔ کیونکہ اس اتحاد میں ایران کو شامل نہیں کیا گیا، لبنان، شام اور دیگر اہم مسلم ممالک اس اتحاد کا حصہ نہیں ہیں تو پھر یہ کیسے مسلم اتحاد ہوگیا؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ میرے خیال میں حکومت پاکستان کو اس سے دور ہی رہنا چاہیے، تاکہ پاکستان کی حیثیت متنازع نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ایران بھی محترم ہے اور سعودی عرب بھی۔ ہم دونوں میں سے کسی کو ناراض نہیں کرسکتے۔ اس لئے حکومت ذاتی مفاد نہیں ملک کے مفاد کو دیکھے۔