پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل راحیل شریف نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد کی خاطر سعودی عرب کی سرکردگی میں قائم یمن مخالف فوجی اتحاد میں شمولیت اختیار کی ہے۔
سپریم کورٹ نے پاکستان فوج کے تمام کمیشنڈ افسران کی شہریت اور جنرل (ر) راحیل شریف و شجاع پاشا کو بیرون ملک ملازمت کی اجازت کی تفصیلات طلب کرلیں۔
پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے سعودی اتحادی فوج میں امریکہ کی مداخلت کی وجہ سے 41 ملکوں کی سربراہی کو خیر باد کہہ کر وطن واپس جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے فوجی اتحاد میں پاکستان کی شمولیت کے معاملے پر فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیاہے۔
پاکستان کے سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور صاحبزادہ حامد سعید کاظمی نے ملتان میں اپنے انٹرویو میں کہا کہ سعودی اتحاد مشکوک ہے کیونکہ ابھی تک اس اتحاد کے کوئی مقاصد واضح نہیں ہیں۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد سے متعلق حکومت کے خفیہ فیصلے کے خلاف پارلیمنٹ میں احتجاج کریں گے۔
اہلسنت اسکالرحاجی حنیف طیب نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد جو بظاہر دہشتگردی کے خلاف بنایا گیا ہے، اس سے دہشتگردی ختم نہیں ہوگی بلکہ بڑھے گی۔
پاکستان کی مجلس وحدت مسلمین نے ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کے اپنے خط میں ان سے کہا ہے کہ نام نہاد اتحاد کا سربراہ بننے سے اجتناب کریں۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ اس کے برادرانہ اور دوستانہ تعلقات ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سیکریٹری نے کہا ہے کہ بعض ممالک کی مداخلت نے پاکستان کو نئی مشکل میں ڈال دیا ہے۔