پارا چنار دھماکوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے
پاراچنار میں دہشت گردانہ دھماکوں کے خلاف پورے پاکستان میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔
پارا چنار میں بے گناہ روزہ دار شیعہ مسلمانوں پر یکے بعد دیگرے دہشت گردی کی دو کارروائیوں کے بعد شہر میں احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی سلسلے میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب کے باہربھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ اقبال حسین بہشتی نے مطالبہ کیا کہ پاراچنار میں ایف سی کی جگہ کرم ملیشیا کو واپس بلایا جائے اور جن ایف سی اہلکاروں نے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کی ہے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف دہشت گردی کے دو بڑے واقعات کے باعث ساٹھ سے زائد افراد شہید ہوئے تو دوسری جانب ایف سی اہلکاروں نے معصوم لوگوں پر فائرنگ کرکے مزید سات افراد کو موت کی نید سلا دیا۔ انہوں نے آرمی چیف سے نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے بھی لگائے۔
واضح رہے کہ پاراچنار میں گزشتہ روز افطاری سے قبل یکے بعد دیگرے مبینہ خودکش دھماکوں کے نتیجے میں جاں بحق شہید ہے، آخری اطلاعات آنے تک شہید افراد کی تعداد 90 جبکہ زخمیوں کی تعداد 240 ہے۔ علاقہ کے مصروف ترین طوری بازار میں دھماکوں کے دوسرے روز پاراچنار کی فضاء انتہائی سوگوار ہے اور گلی گلی صف ماتم بِچھا ہوا ہے۔ اس صورتحال کے خلاف عوام کی بڑی تعداد نے پولیٹیکل انتظامیہ کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا شروع کر رکھا ہے، جس میں خواتین بھی شامل ہیں۔ دھماکوں میں شہید ہونے والے بیشتر افراد کی نماز جنازہ ادا کرکے میتیں آبائی قبرستانوں میں سپرد خاک کر دی گئی ہیں جبکہ مختلف ہسپتالوں میں زیرِ علاج زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
سکیورٹی فورسز نے مزید ناخوشگوار واقعات سے نمٹنے کے لئے علاقہ کے بیشتر مقامات کو سیل کر رکھا ہے اور تمام علاقوں میں موبائل فون سروس کے علاوہ انٹرنیٹ کی سہولت بھی معطل کر دی گئی ہے۔