تکفیری، مسلمانوں کے دشمن
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت شیعہ سنی میں جنگ کرانے کی سازش ہو رہی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سیکریٹری علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پاراچنار میں جاری احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ناکام ہوچکی ہے، اس کے پاس عوام کو تحفظ دینے کے لئے کوئی منصوبہ نہیں، اگر حکومت نے پاراچنار کے مظلومین کے مطالبات نہ مانے تو یہ احتجاجی دھرنے اور مظاہرے ملک بھر میں شروع ہو جائیں گے۔ پاراچنار کی انتظامیہ ناکام ہے، ہمیں یہاں بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے، جب تک شہداء کے ورثا احتجاج پر بیٹھیں ہیں، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے وفا جناب عباس (ع) سے سیکھی ہے، ہم اپنی مادر وطن سے کبھی غداری کا نہیں سوچ سکتے۔ ایک سازش کے تحت پاکستان کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان میں ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت ضیائی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان میں انتہاء پسندوں کو طاقتور بنانا شروع کیا، انہیں سیاسی، معاشی اور معاشرتی اور نظریاتی طور پر سپورٹ کیا اور ان کے ہاتھ میں اسلحہ دیا، یہ منصوبہ امریکہ کا تھا، پیسہ عرب شیخوں کا تھا۔ اس پالیسی کے نتیجے میں وہ جنگ ہمارے خطہ میں آگئی، یہ قاتل بکنے لگے اور ہمارے وطن میں قتل و غارت گری اور دہشتگردی لے آئے، جس کے نتیجے میں ہم نے 80 ہزار جنازے اٹھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج میری آرمی چیف سے ملاقات ہوئی، میں نے انہیں کہا کہ ہمیں ہر جگہ نشانہ بنایا جاتا ہے، اسکا حل کیا ہے، پاکستان میں ہرگز شیعہ، سنی لڑائی نہیں، ہمارا قاتل تکفیری ٹولہ ہے۔
دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقت عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ دشمن فرقہ وارانہ دہشت گردی اورفرقہ واریت پھیلانے کی سازش کے ذریعے ہمیں نشانہ بنانا چاہتا ہے لیکن بحیثیت پاکستانی اور مسلمان ہم متحد ہیں، دشمن کو ناپاک ارادوں میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف عید کا دوسرا روز پاراچنار میں گزارنا تھا جہاں وہ دھماکے اور بعد کی صورت حال کا جائزہ لیتے تاہم خراب موسم کے باعث آرمی چیف کا ہیلی کاپٹر پارا چنار کے لئے روانہ نہ ہو سکا ۔
واضح رہے کہ پاراچنار میں خودکش دھماکوں کے خلاف جہاں پاکستان کی فضا سوگوار ہے وہیں پاراچنار کے شہید پارک سے شروع ہونے والا دھرنا اب پورے پاکستان میں شروع ہوگیا ہے اوراسلام آباد، لاھور، کراچی اور کویٹہ سمیت اب پاکستان کے کئی شہروں میں لوگ احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔
جمعۃ الوداع کے موقع پر پاراچنار شہر میں یکے بعد دیگرے 2 خودکش دھماکے ہوئے جن میں 95 افراد شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔
دونوں دھماکے ٹل اڈہ کے قریب طوری مارکیٹ میں ہوئے اور پہلے دھماکے کے بعد جیسے ہی لوگ جائے دھماکے پر پہنچے تو دوسرا دھماکہ ہوگیا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہےکہ طوری مارکیٹ میں ہونے والے پہلے دھماکے سے تھوڑی دیر قبل ہی جائے وقوعہ کے قریب یوم القدس کا مظاہرہ ختم ہوا تھا۔