شہباز شریف نواز شریف کی جگہ نئے پارٹی صدر
الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کی جگہ نیا پارٹی صدر منتخب کرنے کے لئے نوٹس جاری کر دیا ہے۔
موصولہ رپورٹوں کے مطابق نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے صدر کے لئے اپنے بھائی شہباز شریف کو منتخب کیا ہے اور اس کا باقاعدہ اعلان بھی کردیا جائیگا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت نااہل شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا، اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے پارٹی آئین کے تحت بھی ایک ہفتے سے زائد عرصے تک پارٹی صدر کا عہدہ خالی نہیں رہ سکتا۔ اس لئے مسلم لیگ (ن) پولیٹیکل پارٹیز آرڈر2002 کے تحت اپنے نئے صدر کا انتخاب کرکے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں نواز شریف کو آئین کے آرٹیکل 62 کی روشنی میں نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی انہیں قومی اسمبلی کی رکنیت سے ڈی نوٹی فائی کردیا تھا تاہم وہ اب بھی حکمران جماعت کے اجلاسوں کی صدارت کررہے ہیں۔
دوسری جانب نا اہلی کے بعد سابق وزیر اعظم نوازشریف کی اسلام آباد سے لاہور ریلی کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں مسلم لیگ (ن) کی ریلی کے لیے خصوصی طور پر تیار کی گئی کنٹینر پنجاب ہاؤس پہنچا دی گئی ہے۔ نوازشریف آج صبح 10 بجے پنجاب ہاؤس سے لاہور کے لیے روانہ ہوں گے۔
در ایں اثنا پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ملک کے قیام سے اب تک 18 وزرائے اعظم گزرے ہیں لیکن ایک کو بھی آئینی مدت پوری نہ کرنے دی گئی،آئین توڑا گیا، وزرائے اعظم کو پھانسیاں دی گئیں، ملک بدر کیا گیا، کیا عوام کے ووٹ کواسی طرح دھتکارا اور ذلیل کیا جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب سول سوسائٹی، میڈیا ہم سب پر فرض ہے، ملک میں جمہوریت اور پالیسیوں کا تسلسل نہ رہا تو پاکستان کبھی ترقی نہیں کرسکے گا، میں سمجھتا ہوں کہ یوسف رضا گیلانی کا معاملہ نااہلی تک نہیں جانا چاہیے تھا، اپنی نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن اس سےاختلاف بھی ہے، میں نے جو قربانیاں دیں ان کا فائدہ ملک کو ہونا چاہیے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ نیب پر سپریم کورٹ کا جج بٹھایا گیا ہے اور جج صاحب اپنی مرضی کا ٹرائل کروا کر فیصلہ دلوائیں گے جب کہ فیصلے کے بعد اپیل بھی ان ہی جج صاحب کے پاس جائے گی۔ نواز شریف نے کہا کہ مجھے پہلی مرتبہ صدر نے نکالا، دوسری بار ڈکٹیٹر نے ہائی جیکر بنا دیا اور تیسری مرتبہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر عدلیہ نے مجھے نکال دیا اور اب نیب میں پہلی مرتبہ نجی کاروبار کا ریفرنس تیار کیا جا رہا ہے۔