پاکستانی سینٹ میں امریکا سے تعلقات پر نظرثانی
پاکستانی سینیٹ کے پورے ایوان کی کمیٹی میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے دھمکی آمیز بیان کے بعد امریکا سے تعلقات پر نظرثانی کے معاملے پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے قراردادیں منظور کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز پاکستانی سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی کی صدارت میں پورے ایوان کی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں6 رکنی خصوصی کمیٹی کے کنوینر مشاہد حسین سید نے امریکا سے تعلقات پر نظرثانی کے لیے اپنی سفارشات پیش کیں۔
مشاہد حسین نے کہا ڈرافٹ کمیٹی کو چار دن کی مہلت دی گئی تھی لیکن ہم نے اپنا کام چند گھنٹوں میں مکمل کرلیا ہے، وزیر خارجہ کو موجودہ صورتحال میں امریکا نہیں جانا چاہیے، حکومت کا وزیر خارجہ کو امریکا نہ بھجوانے کا فیصلہ درست ہے، پاکستان کو روس، چین اور ترکی سے رابطہ کرنا چاہیے، پاکستان، افغانستان، چین اور تاجکستان پر مشتمل ’کیو سی سی ایم‘ فورم استعمال کیا جائے، مل کر علاقائی ردعمل دینا چاہیے، ہمیں فوری ردعمل دینے کے لیے مستقل بین الوزارتی ٹاسک فورس تشکیل دینا چاہیے۔
اس موقع پر پاکستانی کے چیئرمین سینیٹ نے وزیر خارجہ کو کہا کہ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے، سینیٹ کمیٹی کے ڈرافٹ کو اگر مشترکہ اجلاس میں زیر بحث لایا جائے تو اچھا ہے کیونکہ قومی اسمبلی اس ایوان کے ڈرافٹ میں تبدیلی نہیں کرسکتی۔
پاکستانی کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا سینیٹ کی رائے کا احترام ہے، ہم اس ایوان کی سفارشات کو مدنظر رکھ کر قومی اسمبلی میں ایک قرارداد لے آئیں گے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سینیٹ کی قرارداد اڈاپٹ کرلیں لیکن مشترکہ اجلاس بلانے کےلیے اب آگے وقت کم ہے۔
اجلاس کی کارروائی سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکی صدر کی تقریر کے بعد بطور احتجاج دوطرفہ دورے اور مذاکرات فی الحال ملتوی کردیے ہیں۔ فوری ردعمل کے طور پر انھوں نے بطور وزیر خارجہ اپنا پہلا دورہ امریکا ملتوی کیا، اسی طرح جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس سیلز جنھوں نے پیرکو پاکستان پہنچنا تھا کا دورہ ملتوی کرایاگیا۔