لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف مظاہرے
گذشتہ کئی سالوں سے درجنوں لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف ملت جعفریہ کی کراچی سے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کے دوسرے مرحلے میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی سمیت چار افراد نے ہزاروں افراد کے سامنے احتجاجاً گرفتاری دی ۔
تفصیلات کے مطابق لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف دوسرے مرحلے میں کل ہزاروں احتجاجی مظاہرین نے جامع مسجد مصطفٰی عباس ٹاؤن تا ابوالحسن اصفہانی روڈ احتجاجی ریلی نکالی، جس نے احتجاجی جلسے کی صورت اختیار کر لی۔ اس موقع پر علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ صادق رضا تقوی، شیعہ علماء کونسل سندھ کے نائب صدر علامہ جعفر سبحانی، ہیت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ کے رہنماء علامہ نعیم الحسن، علامہ مبشر حسن اور لاپتہ ثمر عباس کی والدہ نے خطاب کیا۔
جس کے بعد علامہ احمد اقبال رضوی، شہید علامہ حسن ترابی کے فرزند عارف ترابی، جعفر حسین زیدی سمیت چار افراد نے گرفتاری پیش کی۔
واضح رہے کہ لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف ملت جعفریہ کی جانب سے کراچی سے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کے پہلے مرحلے میں 6 اکتوبر بروز جمعہ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد کھارادر کے باہر بعد نماز جمعہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی لاپتہ ثمر عباس کے 90 سالہ بوڑھے والد علمدار حسین، تصور رضوی ایڈووکیٹ اور رضی حیدر رضوی کے ہمراہ ہزاروں احتجاجی افراد کی موجودگی میں احتجاجاً اپنی گرفتاری پیش کرچکے ہیں، جنہیں بغدادی تھانے میں رکھا گیا ہے، جبکہ جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں علامہ ڈاکٹر عقیل موسٰی اپنے رفقاء کے ہمراہ احتجاجاً گرفتاری پیش کرینگے۔
اہل تشیع مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے مجلس وحدت مسلمین کی تحریک پورے پاکستان میں پھیل چکی ہے۔ اسی سلسلے میں ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی جی پی او چوک میں ایم ڈبلیو ایم کا احتجاجی کیمپ لگ چکا ہے، اس کیمپ میں اغواء ہونے والے نوجوانوں کے والدین اور بچے کثیر تعداد میں موجود ہیں جبکہ ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی اکابرین بھی موجود ہیں۔