Oct ۱۵, ۲۰۱۷ ۱۱:۱۶ Asia/Tehran
  • جیل بھروتحریک نئے مرحلے میں

پاکستان میں شیعہ مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلئے شروع ہونے والی تحریک اب پاکستان کے دوسرے صوبوں تک پھیل رہی ہے۔

پاکستان میں شیعہ مسلماوں کو اغوا کرنے اور ان کی کئی سال گذر جانے کے باوجود عدم بازیابی کے خلاف گزشتہ ہفتے کراچی سے شروع ہونے والی تحریک کی صدائے باز گشت اب صوبہ پنجاب سے بھی سنائی دے رہی ہے اوراسی سلسلے میں کل ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملت جعفریہ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملت کے لاپتہ نوجوانوں پر اگر کوئی الزامات ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے سزائیں دلائی جائیں، عدالتوں میں پیش نہ کیا جانا اس حقیقت کو ثابت کرنے کیلئے کافی ہے کہ ملت تشیع کے نوجوانوں کو بلاجواز حراست میں رکھا ہوا ہے۔

 شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی جنوبی پنجاب کے رہنمائوں نے جامعہ شہید مطہری میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے چلائی جانے والی ''جیل بھرو تحریک'' کی حمایت میں پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کہ بے گناہ شہریوں کو جبری لاپتہ کرنا قانون و انصاف کا قتل اورآئین پاکستان سے صریحاً انحراف ہے۔ جمہوری حکومت کے اس آمرانہ اقدام کے خلاف ملک کی ہر گلی محلے میں آواز بلند کی جائے گی، نواز حکومت کے دور میں شیعہ افراد کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا ہمیشہ آغاز ہوتا رہا ہے، جب تک ملت تشیع کے لاپتہ افراد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا تب تک ہماری جیل بھرو تحریک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مظلوم کی حمایت اور ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے، ملت کے لاپتہ نوجوانوں پر اگر کوئی الزامات ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے سزائیں دلائی جائیں، عدالتوں میں پیش نہ کیا جانا اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ ملت تشیع کے نوجوانوں کو بلاجواز حراست میں رکھا ہوا ہے۔  انہوں نے وزیراعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس اور وزیراعلٰی پنجاب سے مطالبہ کیا کہ اس اہم مسئلہ کی سنگینی کا ادراک کریں، ان خاندانوں کے دکھ کو سمجھیں جن کے بچے کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احتجاجاً گرفتاریاں پیش کرنے کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا، جس وقت تک ہمارے بچوں کو بازیاب نہیں کیا جاتا، جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں دیگر رہنما خود کو گرفتاری کے لئے پیش کریں گے، جبری گمشدہ افراد کی بازیابی کا ہمارا مطالبہ اصولی اور آئینی ہے، اگر اسے تسلیم نہ کیا گیا تو جیل بھرو تحریک کو ملک گیر احتجاجی تحریک میں بدلنے کا آپشن بھی زیر غور ہے۔

 پریس کانفرنس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد پیش کی گئی کہ اگر اگلے جمعہ تک ہمارے لاپتہ جوانوں کو بازیاب نہ کیا گیا تو جنوبی پنجاب سے جیل بھرو تحریک شروع ہوگی۔ واضح رہے کہ جیل بھرو تحریک کے سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماوں علامہ حسن ظفرنقوی، علامہ احمد اقبال رضوی، شہید علامہ حسن ترابی کے فرزند عارف ترابی، جعفرحسین زیدی سمیت کئی افراد نے گرفتاریاں پیش کیں۔

ٹیگس