لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مارچ
پاکستان کے عوام کل کراچی میں گورنر ہاوس تک احتجاجی مارچ کریں گے۔
کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی کے سربراہ اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفرنقوی نے لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف 27 اکتوبر بروز جمعہ بعد نماز مغربین ملیر سٹی تا گورنر ہاؤس پُرامن احتجاجی مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے ملت جعفریہ کی تمام شیعہ تنظیموں اور سرکردہ رہنماؤں نے ان لاپتہ افراد کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں رضا کارانہ گرفتاریاں پیش کیں لیکن حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگی تو مجبوراً کچھ علماء اور ان کے ساتھ کچھ افراد نے بھوک ہڑتال شروع کردی، یہ بھوک ہڑتال جاری تھی کہ بھوک ہڑتالیوں کی حالت خراب ہونے پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے شدت کے ساتھ ان کی بھوک ہڑتال اور رضاکارانہ گرفتاری کے خاتمے کے لئے پولیس اسٹیشن اور بھوک ہڑتالی کیمپ پر علماء کرام اور ان کے ساتھیوں سے درخواست کی، لہٰذا رضاکارانہ گرفتاریوں اور بھوک ہڑتال کو ختم کر دیا گیا۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ اب اگلے مرحلے میں لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کے لئے تحریک کو نئے انداز سے جاری رکھنے کا اعلان کیا جا رہا ہے، اب ہم ملیر سے براستہ شاہراہ فیصل گورنر ہاؤس تک پُرامن احتجاجی مارچ کریں گے، یہ احتجاجی مارچ بروز جمعہ 27 اکتوبر بعد نماز مغربین ملیر سٹی سے شروع کیا جائے گا اور گورنر صاحب کی توجہ اس اہم انسانی مسئلے پر کرانے کے لئے کہ شیعہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرانا ریاست اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے، اس سلسلے میں گورنر صاحب اپنا کردار ادا کریں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو ان کا آئینی اور قانونی حق دیا جائے، یہ احتجاجی مارچ پُرامن ہوگا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور شیعیان حیدر کرار شرکت کریں گے۔
پریس کانفرنس میں علامہ احمد اقبال، علامہ عقیل موسٰی، صغیر عابد رضوی، علی حسین، نثار شاہ جی، حسن رضا سہیل، راشد رضوی، میثم عابدی، رضی حیدر، قاسم نقوی و دیگر شیعہ جماعتوں کے رہنماء بھی موجود تھے۔