لاپتہ افراد کی بازیابی کی گونج پاکستانی سینٹ میں
لاپتہ افراد کی بازیابی کی گونج پاکستانی سینٹ میں بھی سنائی دی ہے۔
پاکستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جہاں ایک جانب عوامی تحریک شروع ہو چکی ہے اور کراچی کے عوام اس مسئلے پر سراپا احتجاج ہیں اورجہاں ایک جانب علامہ حسن ظفر نقوی کی قیادت میں گرفتاری دینے، بھوک ہڑتال کرنے اورریلیاں نکالنے کا سلسلہ جاری ہے اور آج احتجاجی ریلی گورنر ہاوس پہنچ گئی ۔ ریلی میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں لاپتا افراد کے مسئلے پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے وزیر داخلہ احسن اقبال کو اس مسئلے پر پیرکو سینیٹ میں طلب کرتے ہوئے پالیسی بیان دینے کی ہدایت کر دی۔ اراکین سینیٹ نے لاپتا افراد کے مسئلے کے مستقل حل کیلئے قانون سازی نہ ہونے پر حکومتی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا اور واضح کیا ہے کہ پہلے اپنے شہریوں کو اٹھایا جاتا رہا اب دوسرے ممالک کے شہریوں کو اٹھانے کا بھی سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
جمعہ کو اجلاس کی کارروائی کے دوران نقطہ اعتراض پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سی آئی اے کا بھی اعترافی بیان سامنے آیا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف انہیں پاکستانیوں کو بیچتے رہے۔ سابق آمر نے ڈالرز لینے کا اعتراف اپنی کتاب میں بھی کیا۔ پہلے پاکستانیوں کو اٹھا کر بیچا جاتا تھا اب دوسرے ممالک کے شہریوں کو اٹھا کر اس کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ معاملہ انتہائی سنگین ہو گیا ہے۔
سینیٹر فرحت اللہ بابرنے کہا کہ معاملہ انتہائی سنگین ہو گیا ہےلگتا ہے سول حکومت کی عملداری نہیں، خارجہ پالیسی کہیں اور سے بنتی ہے، ایسا ہوتا رہا تو مسائل کی سنگینی بڑھ جائیگی، عالمی برادری ہمارا کیسے احترام کریگی۔
در ایں اثنا کل کے اجلاس کے دوران ساجد طوری اور سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے ایران جانے والے زائرین کو پاک ایران سرحد پر سکیورٹی اداروں کی جانب سے تنگ اور ہراساں کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ زائرین کو ایران جانے اور آنے کے مواقع پر سرحد پرایک ایک ہفتے روک لیا جاتا ہے بچے اور خواتین خوراک نہ ہونے کی وجہ سے مشکل حالات سے دوچار ہوجاتے ہیں۔ کہیں شنوائی نہیں ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے قائد ایوان کو معاملے کا نوٹس لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ متعلقہ سینیٹرز سے ملاقات کر کے اس مسئلے کا حل نکالیں۔