شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت
مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ہفتہ کے دوران تین شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کو ملت تشیع کی مقتل گاہ بنا دیا گیا ہے، ہر جگہ ناکوں، چیک پوسٹوں اور سیکورٹی اداروں کے حصار کے باوجود شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیسی مثالی حکومت ہے جس میں ایک ہی مکتب و فکر کے افراد کو ہی بار بار نشانہ بنایا جارہا ہے۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی اور خیبرپختونخواہ کے صوبائی سیکرٹری جنرل اقبال بہشتی نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک ہفتے کے دوران مختلف واقعات میں ملت تشیع کے تین افراد کی ٹارگٹ کلنگ پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت اور متعلقہ اداروں کی نا اہلی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے ہم نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہیں بلکہ ریاستی ادارے بھی ہمارے لوگوں کو غائب کرنے میں مصروف ہیں۔ڈی آئی خان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات انتہا پسندوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور آپریشن کا تقاضہ کر رہے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے موثر نتائج اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتے جب تک کالعدم مذہبی جماعتوں سے دوستانہ تعلقات کا کھلم کھلا دعوی کرنے والے عناصر کو ملک دشمن قرار دے کر ان کے خلاف بھرپور کارروائی نہیں کی جاتی۔
۔پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو چاہیے کہ وہ صوبے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور وہاں کے مظلوم عوام کو دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں سے تحفظ فراہم کریں۔ ۔انہوں نے واقعات کے ذمہ داروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے شہید ہونے والے شاعر اہلبیت و نوحہ خوان صابر حسین ،میڈیکل سٹور کے مالک ثمر عباس اورعقیل حسین کی بلندی درجات اور پسماندگان کے صبر کے لیے دعا بھی کی۔
واضح رہے کہ 13 نومبر کو پروا میں میڈکل سٹور پر فائرنگ سے ثمرعباس کو شہید ہوئےجبکہ 18 نومبر کو ڈیرہ شہر میں عیدگاہ کے قریب عقیل حسین کو شہید کیا گیا اور20 نومبر کو معروف شاعر اہلبیت و نوحہ خوان صابر حسین کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشتگردوں اور قاتلوں کو گرفتار کرنے کے بجائے یکے بعد دیگرے تین شیعہ نوجوانوں کو گرفتار کیا ہے۔
یہ گرفتاریاں ایسے میں کی گئیں کہ جب ملک بھر میں اداروں کی جانب سے گمشدہ شیعہ نوجوانوں کی بازیابی کے لئے ایک ملک گیر تحریک مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام جاری ہے۔