ناصر شیرازی کی گمشدگی سینیٹ میں احتجاج
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مغوی رہنما سید ناصر شیرازی کی جبری گمشدگی کے خلاف جہاں پاکستان میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں وہیں پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ میں بھی آواز احتجاج بلند ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ق کے سینیئررہنما سینیٹر کامل علی آغا نے پوائنٹ آف آرڈرپر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصرشیرازی کوواپڈا ٹاون لاہور سے غائب ہوئے تین ہفتے ہو گئے ہیں اور اب تک انکی بازیابی ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ ناصر شیرازی نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ پر رانا ثناء اللہ کی جانب سے دئیے گئے بیان پر لاہور ہائی کورٹ میں پٹیشن فائل کی تھی خدشہ ہے کہ انہیں اس کے باعث اغواء کیا گیا۔
کامل علی آغا نے چیئرمین سینیٹ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس مسئلہ کو دیکھیں اور وفاقی وزیر داخلہ کو سینیٹ میں طلب کریں تاکہ وہ ایوان کو بتائیں کہ ناصر شیرازی کس حال میں ہیں اور کہاں ہیں ۔
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس معاملے پر وزارت داخلہ کو فوری نوٹس جاری کیا جائے اور ان سے کہاجائے کہ صوبائی حکومت سے تفصیلات لیکر بروز جمعہ 24 نومبر کو سینیٹ کے اجلاس میں پیش ہوں۔
واضح رہے کہ ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصرشیرازی کےپنجاب حکومت کی ایماءپراغواء کو تین ہفتے مکمل ہو چکے ہیں جبکہ تاحال ان کے حوالے سےحکومتی اور عسکری ادارے کوئی بھی اطلاع دینے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔
ناصرشیرازی کی بازیابی کے لئے پٹیشن لاہور ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔
دوسری جانب قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی کیپٹن (ر)محمد شفیع نے اسمبلی اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ناصرعباس شیرازی ایڈوکیٹ کی جبری گمشدگی پر حکومت خاص کر پنجاب حکومت اور رانا ثناء اللہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کی فوری بازیابی کامطالبہ کیا۔