شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی حضرت امام خمینی و عارف حسینی کے سچے عاشق
شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی 23 ویں برسی کے موقع پر مختلف تعزیتی پروگرام منعقد ہوئے۔
ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کو حضرت امام خمینی (رح) کی ذات سے عشق تھا اور وہ ان ہی کے عشق میں قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی ذات میں بھی کھو چکے تھے۔
حقیقت میں یہ دونوں شخصیات امام راحل خمینی بت شکن کی عاشق تھیں جنہوں نے وقت کے طاغوت کو للکارا تھا اور پاکستان کے ہمسائے میں اڑھائی ہزار سالہ بادشاہت کا خاتمہ کر کے اسلامی انقلاب برپا کر دیا تھا۔
پاکستان کی یہ دونوں عظیم شخصیات اس مادر وطن میں دیگر امت مسلمہ کے ساتھ مل کرحضرت امام خمینی (رح) کے پیغامِ انقلاب کو راسخ کرنے کی کوشاں تھیں تاکہ اس وطن کے مظلوم عوام بھی استعمار و طاغوت کے منحوس خونی پنجوں سے آزادی کی فضا میں سانس لے سکیں۔
ڈاکٹر شہید کی زندگی کا اہم ترین اور نمایاں پہلو اُن کا ہمیشہ متحرک رہنا ہے، وہ نامساعد حالات میں بھی ہمیشہ متحرک رہتے بلکہ ایسے حالات ہی کو عمل کا بہترین وقت سمجھتے تھے۔ ان کی فکر یہ تھی کہ ہمیں اپنے آپ پر نامساعد حالات کا بوجھ ڈالنا چاہیے تاکہ ہم اپنے کندھوں پر ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھا سکیں اور اپنے سینوں کو مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے کھول سکیں۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ جب بھی ایسے نامساعد حالات ہوں تو ہمیں اپنی ہر چیز قربان کر دینی چاہیے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے بانی ڈاکٹر شھید محمد علی نقوی کے 23ویں یوم شہادت پراپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ شہید ڈاکٹر نقوی کی راہ خدا اور حسینی خط پر شہادت در حقیقت اس بات کا اعلان ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے والے سرخرو ہیں اور اس راہ میں شکست کا گزر نہیں اور یہی لوگ امام القائم علیہ السلام کے حقیقی منتظر ہیں ۔
واضح رہے کہ تکفیری دہشت گردوں نے7مارچ 1995ء کو ڈاکٹر محمد علی نقوی کو لاہور میں اندھا دھند فائرنگ کر کے شہید کردیا ۔
لاہور کے مصروف ترین چوک میں ہونے والی اس اندوہناک واردات کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ملک بھر میں پھیل گئی۔ قائد شہید علامہ عارف الحسینی کی شہادت کے بعد یہ ملت تشیع پاکستان کے لئے سب سے بڑا نقصان اور صدمہ تھا اور پاکستانی ملت کا ایک روشن اور چمکتا ستارہ یتیم خانہ چوک میں ڈوب گیا ۔