مستونگ دھماکے کی مذمت
پاکستان کے اعلی حکام اور اس ملک کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نےمستونگ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم ناصر الملک، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان علاوٴ الدین مری اور اس ملک کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے مستونگ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اور دھماکے میں سراج رئیسانی سمیت دیگر افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد ملک کے امن کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ انتخابی مہم کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش میں ہیں۔
مستونگ میں کل بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار کے قافلے پر بم حملہ ہوا جس میں سراج رئیسانی سمیت 128 افراد جاں بحق جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش حملے میں 197 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے مستونگ بلوچستان واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے نگراں وزیرِاعلیٰ بلوچستان، آئی جی اور چیف سیکریٹری سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت کے باوجود کیوں سیکیورٹی کا مناسب انتظام نہیں کیا جاتا؟ انہوں نے تمام امیدواروں کو بلا امتیاز سیکیورٹی فراہم کرنے اور الیکشن کیلئے ماحول پرامن اور سازگار بنانے کی ہدایت کی ہے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 16 سے 20 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔
مستونگ دھماکے کے بعد کوئٹہ کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔
دوسری جانب پی بی 35 مستونگ سے عوامی پارٹی کے امیدوار سراج رئیسانی کی ہلاکت کے بعد حلقے میں الیکشن ملتوی کردیا گیا جب کہ پی بی 35 مستونگ میں انتخاب ضمنی الیکشن کے ساتھ ہوگا۔
واضح رہے کہ کل بنوں میں بھی جے یو آئی (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کے قافلے کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے تھے تاہم اکرم درانی اس حملے میں محفوظ رہے جب کہ 3 روز قبل پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ کے دوران دھماکے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرحوم رہنما بشیر بلور کے بیٹے اور اے این پی کے پی کے 78 کے انتخابی امیدوار ہارون بلور سمیت 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔