پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کا الزام
پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے نتائج کو مسترد کردیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان سے شکایات موصول ہوئیں کہ فارم 45 نہیں دیے جا رہے اور پولنگ ایجنٹس کو نکالا جارہا ہے جبکہ آج جو کچھ ہوا اس سے ہم پاکستان کو دوبارہ 30 سال پیچھے لے گئے ہیں۔ انہوں نے حالیہ انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے نتائج کو مسترد کردیا۔
اس سے قبل لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا کہ پنجاب کے مختلف پولنگ اسٹیشنز سے (ن) لیگ کے پولنگ ایجنٹس کو نکال دیا گیا اور بند کمروں میں دھاندلی کی جا رہی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے بعد متحدہ مجلس عمل نے بھی انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی حالیہ انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھاندلی شدہ الیکشن قبول نہیں کریں گے اور اس حوالے سے جلد آل پارٹیز کانفرنس منعقد کریں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے الیکشن میں دھاندلی کا الزام عائد کردیا ہے۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں صوبائی اور قومی اسمبلی کے متعدد حلقوں کے نتائج پر ہمیں تحفظات ہیں، الیکشن کمیشن کی جانب سے حیدرآباد میں ہمارے پولنگ ایجنٹس کو سرٹیفائیڈ کاپی نہیں دی جا رہی، یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ ہمیں سرٹیفائیڈ کاپی دے، اگر مصدقہ نتائج نہیں ملے تو ہر پولنگ اسٹیشن پر احتجاج کریں گے۔
واضح رہے ملک کی تمام بڑی پارٹیاں انتخابی نتائج کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کررہی ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک لبیک پاکستان بھی انتخابی نتائج کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔
ادھر سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 دیے بغیر باہر نکالنے کے الزامات کو مسترد کردیا۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے پولنگ ایجنٹس کو فارم 45 نہ دینے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی کے پاس نتائج روکنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں تو پیش کریں، ہمیں بتایا جائے کہاں کہاں پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا گیا، اگر فارم 45 کے حوالےسے کوئی شکایات ہیں تو الیکشن کمیشن کے نوٹس میں لایا جائے۔